پاکستان کا واشنگٹن پوسٹ کی خبر پر تبصرے سے انکار؛ امریکی و چینی حکام بھی خاموش

واشنگٹن پوسٹ نے  خفیہ دستاویزات کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان امریکا بلاک سے نکل کر مکمل طور پر چینی بلاک کا حصہ بننے جا رہا ہے ، وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی نے وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ امریکا سے تعلقات پاک چین اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو متاثر کر سکتے ہیں

وزارت خارجہ نے امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کی وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کی پاک چین تعلقات سے متعلق حساس گفتگو سے متعلق ردعمل دینے سے معذرت کرلی۔

امریکی اخبار “واشنگٹن پوسٹ” نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر کے درمیان  پاکستان کے خارجہ امور کے متعلق ہونے والی حساس  بات چیت کی اہم دستاویزات تک امریکا کی رسائی کا دعویٰ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی نیول آفیسرز کی قطر کی جاسوسی کے معاملے پر پاکستان اپناموقف دینے  سے گریزاں

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پاکستان کی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے وزیراعظم شہباز شریف سے گفتگو کرتے ہوئے اس رائے کا اظہار کیا کہ اب پاکستان کو امریکا اور چین کے درمیان غیر جانبدارانہ رویہ ترک کرنا ہو گا۔

اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ لیکس دستاویز میں حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کو اب مغرب کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش بند کر دینی چاہیے۔امریکا سے تعلقات پاک چین اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو متاثر کر سکتے ہیں۔

وزارت خارجہ نے واشنگٹن پوسٹ  کی خبر پر کسی بھی قسم کے تبصرے یا ردعمل دینے سے معذرت کی ہے ۔ واشنگٹن پوسٹ سے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان امریکا کو دامن چھڑا کر مکمل طور پر چینی بلاک کا حصہ بننا چاہتا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق  لیکس ہونے والی دستاویزات میں شامل حکومت  پاکستان اور دیگر ممالک کے حکام نے اس معاملے پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔امریکا اور چین  نے  اب تک اس معاملے پر موقف نہیں دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بی جے پی کے رکن اسمبلی کے خلاف خواتین ریسلرز سے جنسی زیادتی کے الزام میں مقدمہ درج

ڈسکارڈ مینجمنٹ سسٹم نامی پلیٹ فارم  سے  لیک کی جانے والی خفیہ دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ ترقی پذیرممالک جائزہ لے رہے ہیں کہ مریکا واحد سپر پاور نہیں رہے گا تو انہیں کس کے ساتھ اتحاد قائم کرنا چاہئے۔

امریکا سے اپنے تعلقات کا جائزہ لینے والے ممالک میں پاکستان، بھارت اور مصر جیسے دیگر ترقی پذیر ممالک شامل ہیں ۔ امریکا کو اس وقت روس اور  چین جیسے ابھرتی طاقتوں  کی طرف معاشی اور فوجی بحران کا سامنا ہے۔

متعلقہ تحاریر