تحریک انصاف بھی ایم کیو ایم طرز پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار؛ متعدد رہنماؤں نے الوداع کہہ دیا

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی پارٹی سے علیحدگی کے معاملات بلکل اسی طرح دہرائے جارہے ہیں جس کی ماضی میں کراچی کی مضبوط ترین  سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو توڑا گیا تھا ،عامر کیانی، محمود مولوی اورعباد فاروق نے راستے جدا کرلیے جبکہ کئی رہنما جلد پارٹی کو الوداع کہہ دیں گے

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں نے پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنا شروع کردی تاہم کچھ رہنماؤں نے سابق وزیراعظم کے ہمراہ کھڑے رہنے  کا عزم ظاہر کیا ۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد نجی و سرکاری املاک  اور آرمی تنصیبات پر حملوں  کے بعد تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنا شروع کردی تاہم کچھ رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کی تردید  کی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کا خواتین سمیت تمام پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق  پاکستان تحریک انصاف  کے رہنماؤں کی پارٹی سے علیحدگی  کے معاملات بلکل اسی طرح دہرائے جارہے ہیں جس کی ماضی میں کراچی کی مضبوط ترین  سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو توڑا گیا تھا ۔

کراچی میں 22 اگست 2016 کے بعد  ایم کیو ایم کو توڑ کر اس کا مینڈیٹ تقسیم در تقسیم کیا گیا۔مصطفیٰ کمال کو دبئی سے دوبارہ لا کر انہیں پاس سرزمین پارٹی کا سربراہ بنایا گیا جبکہ فاروق ستار اور دیگر مرکزی رہنما الطاف حسین سے منحرف ہوگئے ۔

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی محمود باقی مولوی نے افواج پاکستان کے خلاف مہم چلانے اور شرپسندی کرنے پر پارٹی چھوڑنے اور قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی دینے کا اعلان کیا اور عوام کو بھڑکانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔

گزشتہ روز محمود مولوی نے  کے استعفے کے بعد  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایڈیشنل سیکرٹری عامر محمودکیانی نے تحریک انصاف اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا۔انہوں جی ایچ کیو واقعہ کی ذمہ داری پی ٹی آئی پر عائد کی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

سیاسی جماعتیں پاکستان مخالف نہیں اور نہ ہی غداروں پر مشتمل ہیں، صدرعارف علوی   

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے ذاتی طور پر  مجھے تکلیف پہنچائی۔ میں نے کبھی افواج پاکستان کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔ہماری بقا اللہ کے بعد فوج کے ساتھ جڑی ہے، کیا  سیاست اس لیے کر رہے ہیں کہ اداروں کو بھی ملوث کرلیاہے؟

عامر محمود کیانی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ میرا 27 سال کا سفر ہے، پارٹی کے ساتھ میں نے گزشتہ ماہ تک مسلسل کام کیا، تحریک انصاف 1996 میں جوائن کی تھی تاہم اب ان واقعات کی وجہ سے پی ٹی آئی اور سیاست سے دستبردار ہونا پڑا ۔

 پی ٹی آئی کے رہنما  اور   پی پی 148 کے ٹکٹ ہولڈر  میاں عباد فاروق نے بھی پارٹی سے ناطہ چھوڑنے کا اعلان کیا ،انہوں نے کہا کہ  ڈاکٹر یاسمین راشد اور محمود الرشید   نے فون کرکے لبرٹی مارکیٹ بلایا اور کوکمانڈر ہاؤس کو نذر آتش کرنے کا حکم دیا ۔

میاں عباد فاروق نے پارٹی ٹکٹ واپس کرتے ہوئے کہا کہ  پی ٹی آئی کا ٹکٹ اگر گالی دے کر یا ادارے کو آگ لگاکر ملتی ہے تو یہ ٹکٹ نہیں چاہیے۔کور کمانڈر ہاؤس میں جو ہوا وہ اچھا نہیں ہوا۔ہماری فوج اور دارے قابل احترام و عزت  ہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف سے منسلک علی زیدی  نے پارٹی چھوڑنے کی تردید کی مگر انہوں نے کور کمانڈر ہاؤس ،جی ایچ کیو  اور ریڈیو پاکستان  سمیت نجی و سرکاری املاک کو نذر آتش کرنے کا تکلیف دہ عمل قرار دیتے ہوئے دہشتگردی قرار دیا ہے ۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی زیدی کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔انہوں نے پرامن احتجاج آئینی حق ہے کوئی نہیں روک سکتا لیکن 9 مئی کو جو ہوا وہ دہشتگردی تھی جس کی شدید مذمت کرتا ہوا ۔

یہ بھی پڑھیے

القادر یونیورسٹی کیس؛ 66 کروڑ روپے کے اثاثوں والے ٹرسٹ پر 60 ارب روپے کا کیس کیسے؟

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری بھی جناح ہاؤس اور جی ایچ کیو کے واقعات سے غمزدہ  نظرآئے۔ سابق وزیر اطلاعات نےمئی کو واقعات انتہائی شرمناک  قرار دیتے ہوئے دہشتگردی میں  ملوث افراد کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو سزا ملنی چاہیے چاہے ان کا تعلق پی ٹی آئی سے ہو یا کسی سیاسی جماعت سے۔ ہم پاکستان کے ہیں اور پاک فوج ہماری فوج ہے، اگر پاکستان آرمی ہے تو پاکستان ہے اور پاکستان ہے تو ہم ہیں۔

متعلقہ تحاریر