متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب ایک انتہا سے دوسری انتہا

متحدہ عرب امارات کے قوانین میں حالیہ انقلاب نے ایک سخت گیر اسلامی ریاست کے تصور کو سرے سے تبدیل کردیا ہے اور اب ریاست کا نیا سیکولر چہرہ ہمارے سامنے آرہا ہے ۔

متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی حکومتوں نے گذشتہ چند سالوں کے دوران ایسے اقدامات کیے ہیں جن سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک لبرل کہلانے کی دوڑ میں  ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑتے ہوئے سیکولر ملک بننے کی جانب گامزن دکھائی دیتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات نے گذشتہ دنوں اپنے قوانین میں ایک واضح تبدیلی کی ہے جس کے تحت غیرشادی شدہ جوڑوں کو ایک ساتھ رہنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ‘غیرت کے نام پر قتل’ کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ اب سے اُسے قتل کے زمرے میں لاتے ہوئے مجرم کو عمر قید یا سزائے موت سنادی جائے گی۔ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے خواتین کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر مسلم سربراہان مملکت کیوں یکجا نہیں ہو پائے؟

خانہ کعبہ کے دروازے سے بے قابو گاڑی جا ٹکرائی

کہا جارہا ہے کہ قانون میں یہ ترامیم سرمایہ کاروں کو انفرادی تحفظ فراہم کریں گی جبکہ ملک میں سرمایہ کاری کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی ۔

قانونی اصلاحات کے بعد متحدہ عرب امارات میں غیرشادی شدہ جوڑے بغیر کسی قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کیے رہ سکتے ہیں ۔ اسی طرح شراب نوشی کو بھی اب کوئی جرم نہیں مانا جائے گا۔

اس سے پہلے غیرشادی شدہ جوڑوں کا ساتھ رہنا غیر قانونی جبکہ شراب نوشی ، اسکی فروخت اور اسے اپنی تحویل میں رکھنے کے لیے بھی لائسنس لازمی تھا۔ کم سے کم عمر اکیس سال اور ذاتی مقام کی شرط بھی تھی۔

متحدہ عرب امارات کی حکومت نےغیرت کے نام پر جرائم میں نرمی کے اصول کا بھی خاتمہ کردیا۔ عام طور پر اس طرح کے قتل غیرت کے نام پر کیے جاتے ہیں اور اس میں عورت پر خاندان کی عزت پر حرف آنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔

 واضح رہے کہ گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کوبطورِ ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر دنیا بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔ جبکہ سعودی عرب کا موقف تھا اسرائیل سے فلسطین کے پر امن حل سے قبل کوئی سفارتی تعلق قائم نہیں کیا جائے گا۔

متحدہ عرب امارات کے قوانین میں حالیہ انقلاب نے ایک سخت گیر اسلامی ریاست کے تصور کو سرے سے تبدیل کردیا ہے اور اب ریاست کا نیا سیکولر چہرہ ہمارے سامنے آرہا ہے ۔

اس سے پہلے سعوری عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی ہٹانے  اور انہیں سینما اور کانسرٹ میں تنہا جانے کی اجازت دینے کے فیصلے کو پوری دنیا میں سراہا گیا تھا۔ اب وہاں نائٹ کلبز اور خواتین کے جمز وغیرہ بھی کھولے جا رہے ہیں۔

اِن میں سے غیرت کے نام پر قتل اور خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے جیسے فیصلوں کو دنیا بھر میں سراہا گیا تھا لیکن تا حال وہاں آزاد صحافت اور حکمرانوں کے خلاف الااعلان کوئی بات کہنے کا اب بھی تصور نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر