ناسا کی خوف ناک ترین تصویر کا سوشل میڈیا پرچرچا

تقریباً چار دہائی قبل فروری 1984 میں یہ تصویر اس وقت لی گئی تھی جب میک کینڈلیس II نے سیٹلائٹ کی مرمت کے مشن کی مشق کرتے ہوئے چیلنجر خلائی شٹل سے باہر قدم رکھا تھا

کچھ لوگوں کے لیے خلا میں تیرنا مہم جوئی ہوسکتا ہے تو کچھ لوگوں کیلیے یہ خوفناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کے مترادف بھی ہوسکتا ہے۔ان دونوں جذبات کو ابھارنے والی خلانورد بروس میک کینڈلیس II کی ایک تصویر ان دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جسے ناسا کی خوفناک ترین تصویر قرار دیا جارہا ہے۔

ناسا کی جانب سے سب سے خوفناک ناک قرار دی گئی اس تصویر میں خلانورد بروس میک کینڈلیسII کو خلا کے اندھیرے تیرتے ہوئے دیکھے جا سکتا ہے کیونکہ زمین کی نیلی سطح اس کے نیچے آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

چین کا ایلین تہذیب کے سگنلز کا کھوج لگانے کا دعویٰ

کیا گوگل مصنوعی ذہانت میں انسانی جذبات بھی شامل کر رہا ہے؟

اس تصویر نے ناقدین کومسحور کر دیا ہے۔ تقریباً چار دہائی قبل فروری 1984 میں یہ تصویر اس وقت لی گئی تھی جب میک کینڈلیس II نے سیٹلائٹ کی مرمت کے مشن کی مشق کرتے ہوئے چیلنجر خلائی شٹل سے باہر قدم رکھا تھا۔

1984 کے نیویارک ٹائمز کے مضمون کے مطابق جب یہ تصویر لی گئی تو میک کینڈلیس II زمین کی سطح سے 170 میل (273.5 کلومیٹر) کی بلندی پر موجود تھے ۔ میک کینڈلیس II اپنی خلائی شٹل کے ساتھ ساتھ 17,500 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کا چکر لگا رہے تھے لیکن  خلا کی وجہ سے انہیں  اپنی رفتار کا کچھ احساس نہیں ہوا۔

میک کینڈ لیس II کی اسپیس واک کی تصویر ایک مشہور سائنس پیج کے ذریعے ٹویٹر پر شیئر کی گئی تھی جو @Sciencenature14 کے ہینڈل سے جاتا ہے۔ تصویر کو ٹویٹ کرتے ہوئے، ٹویٹر پیج نے اس تصویر کو” شاید اب تک کی سب سے زیادہ خوفناک خلائی تصویر“کا عنوان دیا ہے۔ اس ٹویٹ کو صرف ایک دن میں 1.5 لاکھ سے زیادہ لائکس مل چکے ہیں ۔

متعلقہ تحاریر