غریدہ فاروقی اور سلیم صافی نے اپنے ٹوئٹس سے عدلیہ کو رگڑ کر رکھ دیا

غیر جانبدار صحافی ہونے کے دعوے دار صحافیوں نے جانبدارانہ صحافت کی تمام حدیں عبور کرلیں۔

غیر جانبدار صحافی ہونے کے دعوے دار صحافیوں سلیم صافی اور غریدہ فاروقی نے جانبدارانہ صحافت کی تمام حدیں عبور کرتے ہوئے عدلیہ کے ججز پر جانبداری کے الزامات عائد کردیئے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے معروف اینکر پرسن اور سینئر صحافی غریدہ فاروقی نے لکھا ہے کہ "میڈیا رپورٹس کے مطابق ، انتقامی جج سپریم کورٹ جسٹس اعجاز الاحسن نے عدالت میں سیاسی رہنماؤں کے داخلے پر جو پابندی عائد کی ہے، اُس سے پاکستان میں ہر شہری کے بنیادی حقوق سلب ہوئے ہیں۔”

غریدہ فاروقی نے مزید لکھا ہے کہ "ملک پہلے ہی سنجیدہ بحران کی لپیٹ میں ہے۔ اس بحران کو حل کرنے کی ذمہ داری صرف معزز عدلیہ پر عائد ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

فل کورٹ کی تشکیل چیف جسٹس کا استحقاق ہے، ملیکہ بخاری

ڈپٹی اسپیکر ورلنگ کیس، حکومت اتحاد اور چوہدری شجاعت کی سپریم کورٹ میں فریق بننے کی درخواستیں دائر

غریدہ فاروقی نے اپنے پہلے ٹوئٹر میں جسٹس اعجاز الاحسن کے انتقامی جج کا لفظ استعمال کیا تھا تاہم غلطی کا احساس ہوتے ہی انہوں نے لکھ دیا کہ "معذرت۔ تصحیح۔ *انتظامی جج سپریم کورٹ جسٹس اعجاز الاحسن*۔ ٹائیپنگ کی غلطی۔”

دوسری جانب جیو نیوز سے جڑے سینئر صحافی اور پروگرام "جرگہ” کے میزبان سلیم صافی نے لکھا ہے کہ "مسلم لیگ (ن) ، مسلم لیگ (ق) ، پیپلز پارٹی ، اے این پی ، بی این پی مینگل ، جے یو آئی ، ایم کیو ایم اور باپ پارٹی۔۔۔ گویا قومی سیاسی ، مذہبی اور قوم پرست جماعتیں ایک طرف جبکہ گولڈ سمتھ کا لانچ کردہ جادوگروں کا لاڈلا دوسری طرف ہے۔”

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "دیکھتے ہیں انصاف کے ترازو کا پلڑا کس کے حق میں جھکتا ہے؟۔”

واضح رہے کہ یہ ٹوئٹس اس وقت سامنے آئے ہیں جب سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ کے خلاف چوہدری پرویز الہٰی کی پٹیشن پر سماعت جاری ہے جبکہ مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سمیت چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں مذکورہ معاملے پر فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

متعلقہ تحاریر