عمران خان کی لائیو تقریر پر پابندی، اسلام آباد ہائی کورٹ سے پیمرا کا نوٹی فیکیشن معطل
عدالت نے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی تقریر براہ راست دکھانے پر عائد پابندی کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے پیمرا نوٹی فیکیشن معطل کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی تقریر براہ راست دکھانے پر عائد پابندی سے متعلق پیمرا کا جاری کردہ نوٹی فیکیشن 5 ستمبر تک معطل کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی براہ راست تقاریر دکھانے پر عائد پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔عمران خان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آج سیلاب زدگان کی مدد کے لئے ہونے والی ٹیلی تھون میں شرکت کرکے چندہ اکٹھا کرنا چاہتے ہیں۔ ان پر پیمرا کی جانب سے عائد پابندی اٹھائی جائے۔
یہ بھی پڑھیے
سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے پاک فضائیہ کے 25 ہیلی کاپٹرز اور 8 طیارے میدان میں
کیا حکمران اتحاد پی ڈی ایم، عمران خان کی طرح امدادی ٹیلی تھون منعقد کریں گے ؟
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دریافت کیا کہ پابندی کیوں لگائی گئی۔؟
جس پر پیمرا کا نوٹی فیکیشن پڑھ کر سنایا گیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر کوئی سزا یافتہ نہیں تو اس پر پابندی کیسے لگائی جاسکتی ہے اور پیمرا کی جانب سے اس طرح کا حکم نامہ کیسے جاری کیا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ عمران خان نے جو قابل اعتراض زبان استعمال کی اسے وہ کیسے حق بجانب ثابت کریں گے۔؟
عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ پیمرا نے بادی النظر میں عمران خان کی تقریر لائیو نشر کرنے پر پابندی سے متعلق نوٹی فیکیشن جاری کر کے اختیارات سے تجاوز کیا۔ پیمرا کو اختیار نہیں تھا کہ وہ پابندی کا ایسا نوٹی فیکیشن جاری کریں۔
عدالت عالیہ نے پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ پیمرا اپنا کوئی افسر نامزد کرے جو آئندہ سماعت پر نوٹی فیکیشن کے اجرا کی وضاحت کر سکے جب کہ عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی عدالت کی معاونت کی ہدایت کی اور آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ آپ کے لیڈر سے اس طرح کے بیان کی توقع نہیں کی جاسکتی،میرے خلاف ٹرینڈ اور ایک ساتھی جج کے ساتھ تصویر چلائی گئی۔ کیا ججز کو ایسی دھمکیاں دی جا سکتی ہیں جس طرح دی گئیں۔ بہت بوجھل دل کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ عدلیہ کو دھمکیاں دیئے جانے کی امید نہیں تھی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تین برس جیسے ظلم کیا گیا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئیں ۔افسوس ہے کہ موجودہ حکومت وہی کر رہی ہے جو پچھلے تین برس ہوتا رہا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک خاتون جج کو دھمکیاں دی گئیں۔ کہا گیا کہ آپ کو چھوڑیں گے نہیں یہ دراصل فالورز کو بھی پیغام ہے یہ باتیں میرے بارے میں ہوتی تو پرواہ نہیں تھی ، ماتحت عدلیہ کی اہمیت بہت زیادہ ہے جہاں عام آدمی جاتا ہے ، ماتحت عدلیہ کے ججز دن رات کام کر رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی تقریر براہ راست دکھانے پر عائد پابندی کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے،پابندی سے متعلق پیمرا کا جاری کردہ نوٹی فیکیشن معطل کرکے سماعت پانچ ستمبر تک ملتوی کر دی۔