الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اہم سوالات کے ساتھ سپریم کورٹ میں نئی آئینی درخواست دائر

پاکستان تحریک انصاف بطور پارٹی سمیت 6 آئینی درخواست الیکشن کمیشن کے فیصلے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہیں۔

پنجاب میں عام انتخابات منسوخ کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکلاء کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں عدالت سے پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

سپریم جوڈیشل کونسل : جسٹس مظاہر نقوی پر الزامات عائد کرنے والے وکیل سے حلف نامہ طلب

تحریک انصاف کا مینار پاکستان جلسہ: لاہور کے داخلی اور خارجہ راستے سیل

تحریک انصاف نے بطور پارٹی اور اسد عمر کے بطور سیکریٹری جنرل سمیت 6 درخواست گزاروں نے اپیلیں دائر کی ہیں۔

درخواست میں نکتہ اٹھایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنے آئینی مینڈیٹ اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے صریحاً انحراف کیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کو 30 اپریل کو انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔ اس لیے الیکشن کمیشن کو شیڈول کے مطابق 30 اپریل کو انتخابات کرانے کا حکم دیا جائے۔

انتخابی تاریخ میں تبدیلی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف نے مشترکہ آئینی درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی سطبین خان ، اسپیکر خیبر پختون خوا مشتاق غنی نے اپنی اپنی آئینی درخواست دائر کی ہے۔

تمام درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنے آئینی مینڈیٹ سے انحراف کیا ہے۔ درخواستوں میں الیکشن کمیشن کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت ، وزارت قانون ، منسٹری آف پارلیمانی امور ، سیکریٹری کابینہ ، دونوں چیف سیکریٹریز پنجاب اور کےپی کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت تمام فریقین کو پابند بنائے کہ وہ تمام تر انتظامات کو یقینی بنائے اور 30 اپریل کو ہی انتخابات کا انعقاد ممکن بنائیں۔ کیونکہ 90 روز سے زیادہ تاخیر نہیں کی جاسکتی۔ تاکہ دونوں صوبوں کے عوام اپنے حقیقی نمائندوں کو منتخب کرسکیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جو آرڈر پاس کیا گیا ہے یہ بھی آئین سے متصادم ہے ، اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواستوں میں توہین عدالت کی استدعا نہیں کی گئی بلکہ ایک نئی آئینی پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں کئی قانونی سوالات اٹھائیں گئے ہیں۔

درخواستوں میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کیا یکطرفہ طور پر آئینی پاکستان کو امینڈ کرنے کی یا خود سے اس کی تشریح کرنے کی پاور رکھتا ہے؟۔

درخواست میں یہ بھی سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جیوریڈکشن ہے کہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا جو فیصلہ ہے اس کو اوور رول کرسکے؟۔

درخواست میں یہ بھی سوال اٹھایا گیا ہے کہ یکم مارچ 2023 کے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کو الیکشن کمیشن نے انحراف نہیں کیا ہے؟۔

سوال اٹھایا گیا کہ کیا صوبائی حکومتیں اور وفاقی حکومت اس بات کی پابند نہیں تھیں فنانس دینے کے حوالے سے ، اہلکار دینے کے حوالے سے؟۔

متعلقہ تحاریر