حکومت کا سپریم کورٹ کے تین ججز کے خلاف متوقع ریفرنس ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فیصلہ رکاوٹ بنے گا

نجی ٹی وی چینل نے ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ شہباز شریف حکومت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سمیت دیگر دو ججز کے خلاف ریفرنس فائل کرنے جارہی ہے۔

جو غلطی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے کی تھی وہی غلطی اب شہباز شریف کی حکومت کرنے جارہی ہے ، یعنی سپریم کورٹ کے اعلیٰ ترین تین ججز کے خلاف ریفرنس وائل کرنے جارہی ہے ، پی ٹی آئی کی حکومت قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس فائل کیا تھا جسے نو ایک کے فرق سے رد کردیا گیا۔ اور عدالت نے اپنے حکم میں لکھا تھا کہ صدر کو اپنے ذہن کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔ اس مرتبہ صدر مملکت قاضی فائز ریفرنس کیس کا حوالہ دیتے ہوئے حکومتی ریفرنس کو سپریم جوڈیشل کونسل کو موو نہیں کریں گے۔

نجی ٹی وی چینل نے اپنے ذرائع سے خبر دی ہے کہ وفاقی حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) اور سپریم کورٹ (ایس سی) کے دیگر دو ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے پنجاب کے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

سپریم کورٹ کے دو فیصلے: مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی عوامی مقبولیت کا فرق واضح

وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ متفقہ طور پر مسترد کردیا

نجی ٹی وی چینل کے ذرائع کے مطابق اجلاس میں سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے پر غور کیا گیا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم کی زیرصدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو پارلیمنٹ سے مسترد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ، اور اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے قانونی ٹیم کو اہم ٹاسک بھی سونپ دیا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو جو ریفرنس بھیجا جاتا ہے سب سے پہلے اس کی سمری تیار کی جاتی ہے اور  بعدازاں وہ ریفرنس صدر مملکت کو ارسال کردیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں صدر مملکت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کو سپریم جوڈیشل کونسل نے 2020 میں نو ایک کے فرق سے اڑا کردیا تھا۔

صدر مملکت کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پلی تھی کہ صدر مملکت عارف علوی نے ان کے خلاف ریفرنس بھیجتے ہوئے اپنا ذہن استعمال نہیں اور جو کچھ حکومت نے انہیں لکھ کر بھیج دیا ، اور انہوں نے میرے خلاف ریفرنس فائل کردیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی پلی پر سپریم جوڈیشل کونسل نے یہ فیصلہ لیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا موقف بالکل درست ہے کہ صدر مملکت کو خود بھی سوچنا چاہیے تھا کہ یہ جو سمری میری پاس آئی ہے یہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کے حوالے سے آئی ہے، تو انہیں اس کو بھیجنا بھی چاہیے تھا کہ نہیں۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے موقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے ریفرنس کو فارغ کردیا گیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب شہباز شریف حکومت بھی عمران خان حکومت کی پیروی کرتے ہوئے وہی کام جو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیا گیا تھا اب چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور دیگر دو ججز کے خلاف کرنے جارہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ ریفرنس تو ایک جج کے خلاف تھا تو سپریم جوڈیشل کونسل نے اڑا کر رکھ دیا تھا ، موجودہ حکومت تو تین ججز کے خلاف ریفرنس فائل کرنے جارہی ہے پھر سوچیں کہ اِس ریفرنس کے ساتھ کیا ہوگا۔ دوسری جانب صدر مملکت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بھیجے گئے ریفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے متوقع ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفر نہیں کریں گے۔

متعلقہ تحاریر