وزیراعظم شہباز شریف نے ایک مرتبہ پھر قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے لیا
قومی اسمبلی کے 180 اراکین نے شہباز شریف پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ووٹ دیا ، مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، پی ٹی آئی کے 20 باغی اراکین نے بھی وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے ایک مرتبہ پھر اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ، 180 اراکین قومی اسمبلی نے وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کے لیے اعتماد کا ووٹ لینے کی قرار داد پیش کی۔ جس منظور کرلیا گیا۔
On behalf of the people of Pakistan 🇵🇰🇵🇰#PakistanStandsWithPMShehbaz pic.twitter.com/fxV50D89Sx
— PMLN (@pmln_org) April 27, 2023
ایوان قومی اسمبلی میں موجود 180 اراکین نے وزیراعظم شہباز شریف پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اپنے ووٹ سے نوازا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اعتماد کے ووٹ کے نتیجے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ 180 اراکین قومی اسمبلی نے وزیراعظم پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اس لیے اعلان کیا جاتا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سپریم کورٹ میں سماعت کے تین گھنٹے بعد وزیراعظم پھر پارلیمان سپریم کا راگ الاپنے لگے
ٹی ایل پی کا 11 مئی کو لانگ مارچ کا فیصلہ؛ پنجاب الیکشن میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش ؟
اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے مگر میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں آپ کے اعتماد کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایوان نے ایک بار پھر مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا میں بھی مان رکھوں گا۔ دل کی گہرائیوں سے سب کا شکر گزار ہوں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں یاد ہے کہ 2018 میں معیشت تیزی سے ترقی کررہی تھی ، 2018 کے انتخابات تاریخ کے پہلے انتخابات جب دیہاتوں سے پہلے شہروں کے نتائج التواء کا شکار ہوئے۔ ایک شخص نے حکم دیا ووٹوں کی دوبارہ گنتی نہیں ہوگی۔ سابق وزیراعظم عمران نیازی نے کہا تھا کہ دھاندلی کی تحقیقات ہوں گی۔ ایوان آج بھی مطالبہ کرتا ہے کہ دھاندلی کی تحقیقات کی جائیں تاکہ مینڈیٹ چوری کا پتا چلایا جاسکے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج ملک معاشی طور پر مشکلات کا شکار ہے ، آئی ایم ایف سے گفتگو جاری تھی کہ عمران خان رکاوٹ بن گئے ، عمران خان نے دو وزرائے خزانہ کو معاہدے میں مشکلات پیدا کرنے کا کہا۔ یہ بھی سازش تھی جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔