قومی اسمبلی نے ملک گیر پرتشدد مظاہروں کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی
وزیر دفاع خواجہ آصف نے 9 مئی کے واقعات کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی۔
قومی اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر عمران خان کی 9 مئی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے القادر ٹرسٹ کیس میں حراست میں لیے جانے کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے خلاف مذمتی قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کا اجلاس ہوا ، جس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے 9 مئی کے واقعات کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی۔
یہ بھی پڑھیے
زمان پارک پر عائد لگژری ٹیکس کی عدم ادائیگی؛ عمران خان کو دوسرا نوٹس جاری کیا جائے گا
وفاقی اور صوبائی حکومت نے پنجاب الیکشن سے متعلق جوابات جمع کروادیئے
وزیر دفاع خواجہ آصف نے مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے حملوں کے مقدمات موجودہ قوانین کے مطابق چلائے جائیں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ مقدمات آرمی ایکٹ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت چلائے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوان نے پاکستان کی مسلح افواج پر اپنے مکمل اعتماد ، مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرنے کے لیے 9 مئی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ تمام پرتشدد مظاہرین ، منصوبہ سازوں ، سہولت کاروں اور فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ سرکاری اور نجی املاک کو نذر آتش کرنے میں براہ راست یا بالواسطہ ملوث افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997، آرمی ایکٹ 1952 اور پاکستان پینل کوڈ 1860 کے تحت مقدمات چلائے جائیں گے۔
ایوان نے تمام متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا کے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کریں تاکہ پاکستان کے اندر اور باہر سے ملک کے اداروں کے خلاف جاری پروپیگنڈے سے نمٹا جا سکے۔ ایسی پروپیگنڈہ مہم میں ملوث افراد اور سہولت کاروں کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے۔
قومی اسمبلی نے موجودہ جیوسٹریٹیجک صورتحال کے تناظر میں قومی اتحاد، ہم آہنگی اور سالمیت کے عزم کا اعادہ کیا اور ملک کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کرنے والے تمام ریاست مخالف عناصر کو سختی سے کچلنے کے عزم کا اظہار کیا۔
پارلیمانی اور جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی ، ریاستی اداروں، سرکاری اور نجی املاک کے خلاف تشدد کا سہارا قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔
عمران خان کی مذمت کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 9 مئی کے واقعات کی ایک ہفتے بعد مذمت کی ، جو کہ بالکل ناقابل قبول ہے۔
عمران خان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ جو کچھ ملک کے اندر ہوا مجھے تو اس کا عمل ہی تھا کیونکہ میں تو جیل میں تھا ۔ مگر اس نے جھوٹ بولا تھا ، کیونکہ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اگر مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا تو دوبارہ ایسا ہی ردعمل آئے گا۔
انہوں نے مزید گرفتاریوں کے امکان کو ظاہر کرتے خبردار کیا کہ عمران خان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ خان عدالت میں بیٹھا فون استعمال کر رہا تھا۔