قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس: وفاقی حکومت نے الیکشن بجٹ لانے کی تیاری کرلی
این ای سی نے مالی سال 2023-24 کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 1150 ارب روپے مختص کردیئے، دستاویزات کے مطابق آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان کیلئے 60 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔
شہباز شریف حکومت نے آئندہ مالی سال 2023-24 کے ترقیاتی بجٹ کے لیے خزانے کا منہ مزید کھول دیا گیا، وفاقی حکومت نے 1150 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کردیا۔
منگل کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اہم اجلاس ہوا جس میں کونسل نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی زیر اہتمام ترقیاتی منصوبوں کی تجاویز کی حتمی منظوری دے دی۔
قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کی دستاویزات کے مطابق سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی بجٹ میں اولین ترجیح قرار ، انفراسٹرکچر کے لیے 491 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
بجٹ 2024 میں موبائل فونز سمیت تمام لگژری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 25 فیصد رکھنے کا فیصلہ
مائع قدرتی گیس کا حصول: آزربائیجان اور پاکستان کے درمیان معاہدہ طے پانے کے قریب
قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کی دستاویزات کے مطابق توانائی کے 101 پراجیکٹس کیلئے 102 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے جبکہ جام شورہ میں 600 میگاواٹ کے دو کول پاور پراجیکٹس کے لیے 12 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
این ای سی کے دستاویزات کے مطابق سکھی کناری پاور پراجیکٹ کے لیے 12.5 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے جبکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کیلئے 263 ارب کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔
قومی اقتصادی کونسل کی دستاویزات کے مطابق پانی کے 82 منصوبوں کیلئے 167 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے ، جبکہ صحت کی 38 اسکیموں کے لیے 22 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق ہائی ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے 152 پراجیکٹس کیلئے 45 ارب کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔ ایچ ای سی کے لیے 42 ارب کے 138 جاری اور 2.6 ارب روپے کے 14 نئے پراجیکٹس بجٹ میں شامل ہیں۔
این ای سی کے دستاویزات کے مطابق وزارت تعلیم و تربیت کا ترقیاتی بجٹ 6.2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ، جبکہ ریلویز کے 33 پراجیکٹس کیلئے 32 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ ریلوے بوگیوں کی خریداری کے لیے 15 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔
این ای سی کے دستاویزات کے مطابق آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان کیلئے 60 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے جبکہ سابق فاٹا اور ضم شدہ اضلاع کیلئے 57 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق وزارت سائنس کے 41 پراجیکٹس کیلئے 5.5 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے جبکہ خوراک و زراعت 23 منصوبوں کیلئے 9.2 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔
این ای سی کے دستاویزات کے مطابق ایوی ایشن کے لیے 2.3 ارب کی جاری اور 2.4 ارب روپے کی نئی اسکیمیں بجٹ میں شامل ہیں ، جبکہ کابینہ ڈویژن کے تحت اراکین پارلیمنٹ کی 90 ارب کی نئی اسکیمیں بجٹ میں شامل کردی گئی، اسی طرح مواصلات کے لیے 98 ارب مالیت کے 77 منصوبے ترقیاتی بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔
این ای سی کے دستاویزات کے مطابق وزارت ہاؤسنگ کے 90 جاری پراجیکٹس کے لیے 131 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے جبکہ آئی سیکٹر کے 31 پراجیکٹس کے لیے 6 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے، وزارت بین الصوبائی رابطہ کے لیے 1.9 ارب کا ترقیاتی بجٹ نئے مالی سال کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔
این ای سی کے دستاویزات کے مطابق وزارت داخلہ کے 32 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 8 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ شامل کیا گیا ہے ، وزارت میری ٹائم کے 8 پراجیکٹس کے لیے 2.3 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے ، جبکہ این ایچ اے کے 10 ارب کے پراجیکٹ بلٹ آپریٹ اور ٹرانسفر طریقہ کار کے تحت تعمیر ہوں گے۔
دستاویزات کے مطابق حیدرآباد۔سکھر موٹروے 150 ارب روپے کی لاگت سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بجٹ میں شامل کیا گیا ہے ، جبکہ پنجاب میں 6.3 ارب روپے کے 16 منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کرلیے گئے۔
قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کی دستاویزات کے مطابق سندھ میں 4 ارب روپے کے 7 منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کرلیے گئے، خیبر پختون خوا میں 2.6 ارب روپے کے 8 منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں ، جبکہ بلوچستان میں 7.5 ارب روپے کے 27 منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کرلیے گئے۔
این ای سی کی دستاویزات کے مطابق پاکستان اٹامک انرجی کے 17 پراجیکٹس کے لیے 26 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے ، اسپارکو کے 6 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 7 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے ، وزارت منصوبہ بندی کے 23 منصوبوں کے لیے 33.8 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز دی گئی ہیں۔
دستاویزات کے مطابق ریونیو ڈویژن کے 16 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 3.2 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔