اکیسویں صدی اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم لوگ!

گلگت بلتستان کے نمائندوں تک معلومات پہنچانے کے باوجود سوائے چند ایک کے کوئی سنجیدہ نہیں ، اسپیکر صاحب کو اپنی سیاست سے فرصت نہیں مل رہی۔

یوں تو بلتستان ریجن کے تمام دور دراز نالہ جات کے تقریباً ایک جیسے مسائل ہیں مگر ضلع کھرمنگ کے نالہ کندرک / کھرپی لونگبہ میں حالیہ طوفانی بارشوں کی وجہ سے نالے کے دائیں بائیں دونوں جانب سے متعدد مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے اور ہر جگہ سے طغیانی آئی ہے۔

نالے کو شہر سے ملانے والی واحد کچی سڑک ایک ہفتے سے بند ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ اور طغیانی نے ایسی تباہی مچائی ہے کہ کاشت شدہ زمینوں کیلئے پانی مہیا کرنے والے کسی بھی کوہل کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ ایسے میں کاشت شدہ فصل تقریباً تباہ اور ضائع ہوچکی ہے۔ تمام رہائشی زمین دار ہیں اور سب کا گزر بسر انہی زمینوں اور مویشیوں سے ہوتا ہے۔

ایسی صورت میں علاقہ مکیں پریشان ہیں کہ:

1: موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے کوئی لائحہ عمل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کے دو اسکولوں کو بموں سے اڑا دیا گیا

کوہاٹ میں کوئلے کی کان کے تنازع پر قبائلی تصادم، 16 افراد ہلاک، 12 زخمی

2: علاقے میں ایسی صورتحال میں خوارک کی کمی کو پورا کرنے کا کوئی نظام نہیں ہے۔

3: ایسے حالات میں جنم لینے والے موذی امراض کیلئے ابتدائی طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

4: حلقے کے نمائندوں تک معلومات پہنچانے کے باوجود سوائے چند ایک کے کوئی سنجیدہ نہیں (شیخ اکبر رجائی صاحب کا شکریہ کہ آپ تشریف لائے اور تفصیلی دورہ فرمایا) ۔ حلقے کا اصلی نمائندہ ، اسپیکر صاحب کو اپنی سیاست سے فرصت نہیں مل رہی۔

5: نہ صرف نالے میں بلکہ پورے کھرمنگ خاص میں کوئی سرگرم فاؤنڈیشن نہیں ہے۔ جو کام برائے نام کے ہیں ان کا ہونا نہ ہونا برابر ہے۔

6: اکیسویں صدی میں اہلیانِ نالہ بنیادی کمیونیکیشن کے وسائل سے محروم ہیں مثلاً موبائل سگنل اور انٹرنیٹ۔ کئی سالوں سے پی ٹی سی ایل کام کررہی ہے مگر کسی بھی غیر صورتحال میں فوراً خراب ہو جاتی ہے۔

7: تعلیم کیلئے یہاں کے بچوں کو کئی کئی کلو میٹرز دور سفر کرنا پڑتا ہے۔ اکثر بچے تو اسی وجہ سے تعلیم سرے سے حاصل کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

غرض یہ کہ بنیادی سہولیات جیسے خوراک، تعلیم اور صحت کے فقدان کا ہمیشہ سے سامنا تھا اور اب بھی ہے۔ ہم اپیل تو کرتے ہیں کیونکہ یہ ہمارا حق ہے مگر انتظامیہ اور نام نہاد نمائندوں سے ہمیں کوئی امید نہیں ہے۔ ویلفیر فاونڈیشنز اور مخیر حضرات کا ہم خیر مقدم کرتے اور امید رکھتے ہیں کہ انسانیت کیلئے وہ کھڑے ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر