کوہاٹ میں کوئلے کی کان کے تنازع پر قبائلی تصادم، 16 افراد ہلاک، 12 زخمی

کوئلے کے پہاڑ کے 4 میل رقبے کا تنازع تصادم کی وجہ بنا، مرنے والوں میں 11افراد کا تعلق سنی خیل قبیلے اور 3 کا اخور وال قبیلے سے تھا، تمام زخمی سنی خیل قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں

ضلع کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل میں پیر کو کوئلے کی کان کے تنازع پر دو قبائل کے درمیان  مسلح تصادم کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 16 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے۔

مرنے والوں میں11 کا تعلق سنی خیل قبیلے سے تھا اور3 کا تعلق اخوروال قبیلے سے تھاجبکہ  تمام 12 زخمیوں کا تعلق سنی خیل قبیلے سے ہے۔اخور وال  کے زیرقبضہ کوئلے کے پہاڑ کے 4 میل کا رقبہ متحرب  قبائلیوں میں جھگڑے کی وجہ بنا۔

یہ بھی پڑھیے

سکھر میں زمین کے تنازع پر شیخ برادری میں فائرنگ، 6 افراد ہلاک

آئی بی اے سکھر کے پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند قبائلی تنازع پر قتل

 لڑائی   شام 5 بجے شروع ہوئی جب پہاڑوں میں  چھپے افراد نے بھاری ہتھیاروں سے ایک دوسرے پر حملہ کیا۔ ہنگامہ آرائی کو روکنے اور قبائلیوں کو پہاڑوں سے نیچے اتارنے کے لیے فوج طلب کرنا پڑی ۔

حکام نے ابھی تک مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔ درہ آدم خیل انتظامیہ کے ایک اہلکار اعظم خان نے بتایا کہ ایف آئی آر درج نہیں کی گئی کیونکہ قبائل قانون کو تسلیم نہیں کرتے اور تنازعات کو جرگے کے ذریعے حل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

سنی خیل اور اخوروال قبائل میں  2019 سے کوئلے کی کانوں پر تجاوزات کے معاملے پر خونی تنازع جاری ہے اور گزشتہ روز پیش آنے والا واقعہ اسی تنازع کا شاخسانہ ہے۔

اعظم  خان نے وضاحت کی کہ اخوروال قبائلی اپنے آباو اجداد کی حد بندی کو قبول کرنے سے انکار کر رہے  ہیں اور نئے  قبضوں کو قانونی قرار دینے پر مُصر ہیں  اور  مقبوضہ زمین خالی کرنے کے لیے تیار نہیں  ہیں۔

اس سے قبل فروری میں بھی جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے بعد معاملے کو بزرگوں کے سپردکیا گیا تھا جنہوں نے دشمنی ختم کرانے کیلیے حد بندی کردی تھی لیکن 12 مئی کو اخور وال قبائل کی جانب سے حدود کی خلاف ورزی پر ایک بار پھر لڑائی شروع ہوگئی  ۔

دونوں قبائل میں امن کےلیے کوشاں کچھ افراد نے انتظامیہ کی کمزوری کو تنازع میں خاتمے میں ناکامی کا ذمے دار ٹھہرایا ہے ۔ تحصیلدار مسلم آفریدی نے ڈان کو بتایا کہ فوج نے معاملے کو حل کرنے کے لیے طرفین کے بزرگوں کو بلایا  تھا  جبکہ کوہاٹ پولیس اور درہ آدم خیل کے اسسٹنٹ کمشنر کی ثالثی میں  بند کمروں میں بات چیت جاری تھی۔

متعلقہ تحاریر