طالبان افغانستان میں کثیرالجہتی حکومت بنانے میں ناکام

طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ عبوری حکومت میں تمام بڑے اسٹیک ہولڈرز کو حکومت میں شامل کریں گے۔

افغان طالبان نے صبرآزما انتظار کے بعد اپنی عبوری حکومت کا اعلان کردیا ہے،تاہم حکومت میں دیگر اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کا وعدہ ادھورا دکھائی دے رہا ہے، جبکہ کچھ ناموں نے عالمی سطح پر تشویشناک صورتحال کو جنم دے دیا ہے۔ سراج الدین حقانی کو ملک کا عبوری وزیر داخلہ نامزد کیا گیا جن کے انتخاب پر بڑے پیمانے پر تنقید کی جارہی ہے۔

کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے عبوری حکومت کے اراکین کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ملا محمد حسن اخوند کو قائم مقام وزیراعظم نامزد کیا گیا ہے، جبکہ ملا عبدالغنی برادر کو نائب وزیراعظم نامزد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جی ایچ کیو میں یوم دفاع کی تقریب، وزیراعظم کی عدم شرکت 

ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق عبوری حکومت کی کابینہ کے اراکین کی تعداد 33 افراد پر مشتمل ہے۔

طالبان ترجمان کے مطابق ملا عمر کے صاحبزادے ملا محمد یعقوب مجاہد عبوری کابینہ میں وزیر دفاع ہوں گے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ جلال الدین حقانی کے بیٹے سراج الدین حقانی کو وزیر داخلہ نامزد کیا گیا ہے۔

دوسری جانب سراج الدین حقانی کو وزیر داخلہ نامزد کرنے پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ کیونکہ سراج الدین حقانی "انتہائی مطلوب دہشت گرد” کی فہرست میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی حکومت نے ان کی معلومات پر 5 ملین ڈالر کا انعام رکھا ہوا تھا۔

عبوری کابینہ میں خواتین کو نہ تو کوئی اقلیتی رکن شامل کیا گیا اور نہ ہی کوئی سیاسی رہنما جس نے افغانستان میں قیام کے دوران امریکی حمایت یافتہ حکومت کی حمایت کی۔

عبوری کابینہ میں شامل وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے علاوہ دیگر تین افراد امریکا کی ریڈ بک میں شامل ہیں۔

افغان وزیر داخلہ کے حقانی نیٹ ورک پر پاکستان نے نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت 2015 میں کالعدم قرار دیا تھا۔

پاکستان حکومت نے ابھی تک سراج الدین حقانی کو وزیر داخلہ نامزد کرنے کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے، اور یہ بھی ابھی تک سامنے نہیں آیا کہ آیا طالبان نے پاکستان حکومت کو اعتماد میں لیا تھا یا نہیں۔

متعلقہ تحاریر