حزب اختلاف نے کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات مانگ لیں
سینیٹر رضا ربانی کا کہنا ہے کہ معاہدے کی تفصیلات جاننا ہر پاکستان کا قانونی حق ہے۔
وفاقی حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ یکم نومبر کو طے پایا تھا جس کی ابتدائی تفصیلات مفتی منیب الرحمان نے پریس کانفرنس کے دوران بتائی تھیں ، تاہم پارلیمنٹ میں موجود حزب اختلاف کی جماعتوں نے معاہدے کو منظرعام پر لانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی تفصیلات کو منظر عام پر لائے۔
یہ بھی پڑھیے
جمشید اقبال چیمہ کا کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج
سندھ حکومت کا کراچی میں بائیو گیس بسیں متعارف کرانے کا منصوبہ
سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کو ایسے معاہدوں کی تفصیلات کے جاننے کا پورا حق ہے کہ کیونکہ یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں جس میں ریاست کی سلامتی کو خطرہ ہو ، اس طرح کے معاہدے سے ایک عام پاکستانی کے حقوق اور زندگی پر اثر پڑے گا۔
سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ کالعدم ٹی ایل پی کی جانب سے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے تشدد کا خاتمہ خوش آئند ہے، انہوں نے کہا کہ جب کوئی ایک فرد حکومت اور اس کے شہریوں کے درمیان ضامن کے طور پر کام کرتا ہے تو یہ ظاہر سی بات ہے کہ حکومت اخلاقی بلندی اور عوام کا اعتماد کھو چکی ہے۔
پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے بھی حکومت سے ٹی ایل پی کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی تفصیلات سے پردہ اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات ظاہر نہ کرنے سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت عوام کو معاہدے کی شرائط سے آگاہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کس بنیاد پر کالعدم تنظیم کی ضامن بنی ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ‘کالعدم تنظیم کے سامنے جھکنے کے بعد وزیراعظم اور حکومت نے اپنے پہلے بیانات سے یو ٹرن لے لیا ہے’۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کوکھر نے بھی مطالبہ کیا کہ حکومت معاہدے کو پبلک کرے اور پارلیمنٹ کو آگاہ کرے کیونکہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ رات کے اندھیرے میں معاہدہ کیسے ہوا۔ "شہریوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ ملک کو مفلوج کرنے والی، 12 دن تک روزمرہ کی زندگی کو متاثر کرنے والی کالعدم تنظیم کے ساتھ کیا معاہدہ کیا گیا ہے۔ مظاہرین نے بے گناہ پولیس اہلکاروں کو شہید کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان ہونے والے معاہدے کو عوام اور پارلیمنٹ لایا جانا چاہیے تاکہ ساری تفصیلات سے آگاہی ہو سکے۔ حکومت بتائے کہ معاہدے میں ایسی کیا خفیہ تفصیلات ہیں جو کو پبلک نہیں کیا جاسکتا۔
جے یو آئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان ہونے والے معاہدے کو پارلیمان میں لایا جائے۔ تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔