انتخابی اصلاحات کے لیے گردن پر بوٹ رکھ کر ووٹ ڈلوائے جارہے ہیں، مولانا کا الزام

جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا ہے اداروں کو خود کو متنازع بنانے سے روکنا ہوگا۔

حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے افواہیں گردش کررہی ہیں کہ انتخابی اصلاحات کے لیے چھوٹی اتحادی جماعتوں کی گردنوں پر بوٹ رکھ کر ووٹ ڈالنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک پاکستان میں بہت سے ایسے واقعات ہوئے کہ جس سے ماضی کے تمام واقعات مشکوک ہو جاتے ہیں، مگر ہم پھر بھی اصول کا راستہ نہیں چھوڑتے ، ہم اب بھی سمجھتے ہیں کہ رانا شمیم کے بیان حلفی کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہیے ، آزاد اور خود مختار ایسے ادارے بننے چاہئیں جو اس قسم کے بیانات کا تجزیہ کریں اس کے عوامی کو سمجھ سکیں۔ یہ تیسرے چوتھے جج ہیں جو اس قسم کی گفتگو کررہے ہیں۔ جس نے یہ گفتگو کی ہے وہ زندہ ہے اس لیے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

جج رانا شمیم کا بیان حلفی ، جنگ جیو کو لینے کے دینے پڑ گئے

کیا مریم نواز ، جسٹس (ر) رانا شمیم کے بیان حلفی سے آگاہ تھیں؟

پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کل کوئٹہ میں پی ڈی ایم کی قیادت میں مہنگائی کے خلاف ایک بڑا عوامی مظاہرہ ہوگا۔ اور اپنے اس موقف کو اجاگر کیا جائے گا کہ اس وقت پوری قوم کو ایک ناجائز اور چوری کردہ ووٹ کی بنیاد پر حکمرانوں کے ساتھ مقابلہ ہےاور پی ڈی ایم اس حوالے سے وہ سیاسی قیادت ہے کہ جو اس انتہائی نازک ماحول میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ہم نے قوم کو تنہائی کا احساس نہیں ہونے دینا۔ قوم اور ملک کے جنگ لڑنا اپنا فریضہ بھی سمجھتے ہیں اور اسے اپنی سعادت بھی سمجھتے ہیں۔

جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 20 نومبر کو پشاور میں ایک بڑا عوامی مظاہرہ ہوگا۔ پشاور کے عوام اس مظاہرے میں شریک ہوں گے ۔ دھاندلی کی پیدا وار حکومت آئندہ الیکشن کے لیے ابھی سے اپنی جعلی پارلیمنٹ کو ایسی قانون سازی کے لیے تیار کررہی ہے کہ آئندہ کے الیکشن کے لیے تھی بڑی آسانی سے وہ دھاندلی کرسکیں۔ لیکن حزب اختلاف سینہ سپر ہو کر اس کا مقابلہ کررہی ہے ، اسمبلی کے اندر حزب اختلاف حکومت کو قانون سازی میں شکست بھی دے چکی ہے۔ اور مشترکہ اجلاس میں شکست سے بچنے کے لیے عین وقت پر اسے ملتوی کردیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج جب دوبارہ اجلاس طلب کیا گیا تو افواہیں گردش کررہی ہیں بلکہ یہ افواہیں ہی نہیں بلکہ حقیقت سے قریب تر باتیں ہیں کہ چھوٹی جماعتیں جو ان کی اتحادی ہیں۔ ان کو ریاستی ادارے کے دباؤ میں لاکر ان کی گردن مروڑ کر اور ان کی گردوں پر بوٹ رکھ کر مجبور کررہے ہیں کہ آپ لوگوں نے مشترکہ اجلاس میں جانا ہےاور حکومت کے حق میں ووٹ دینا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اداروں کو خود سوچنا چاہیے کہ ہمیں خود غیرمتنازع رہنا ہے اور ہم بھی ان کو غیرمتنازع دیکھنا چاہتے ہیں۔ اگر سیاست میں مداخلت ہوتی ہے اور وہ بھی ناجائز مداخلت تو پھر شکایت کرنا ہمارا حق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان اسی صورت میں ممکن ہوتا ہے جب شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہو۔ صوبوں کے حقوق کا تحفظ ہو۔ ان کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہو۔ ان کے بچوں کا مستقبل محفوظ ہو۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سے لوگ خود کشیاں کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر