افغانستان میں انسانی بحران پیدا ہونے کے واضح خدشات موجود ہیں، اسد قیصر

اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے دنیا افغانستان میں انسانی المیہ سے بچنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران پیدا ہونے کے واضع خدشات موجود ہیں جو بین الاقوامی برادری کی فوری توجہ کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی صورتحال فوری اقدامات کی متقاضی ہے بصورت دیگر اس کا خمیازہ پسماندہ افغان آبادی کو بھگتنا پڑے گا۔

ان خیالات کا اظہار اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے امریکی کانگریس کے اراکین گریگوری میکس اور امی بیرا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیے

پیٹرول کی قیمت ہر ماہ 4 روپے بڑھے گی، شوکت ترین

ثاقب نثار کی آڈیو لیک، کیا احمد نورانی کی یہ خبر سچ ثابت ہو پائے گی؟

اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ عالمی برادری فوری طور پر آگے بڑھ کر افغانستان میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تاخیر کی صورت میں سب سے زیادہ متاثر بوڑھے، خواتین اور بچے ہوں گے۔ اسپیکر نے افعان سرحد کے ساتھ اقتصادی زونز کے قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان زونز کے قیام سے افعانستان کا بیرونی امداد پر انحصار کم ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نہیں چاہتا کہ افغانستان میں دوبارہ دہشتگردی کو فروغ ملے۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ دونوں ممالک مشترکہ انسانی اقدار اور آزادی رائے پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے خواتین، بچوں، مذہبی اقلیتوں اور ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا گورننس کا ایک اہم ستون ہے اس لیے ان کے حقوق کا تحفظ ناگزیر ہے تاکہ وہ بلا خوف و خطر اپنے فرائض سرانجام دے سکیں۔انہوں نے بتایا کہ صحافیوں کے تحفظ کا قانون حال ہی میں پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے جس کے زریعے ان کے تحفظ اور بہبود کو یقینی بنایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک مقیم تارکین وطن ملک کا اثاثہ ہیں او ملک کی ترقی ان کا کردار قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے حالیہ قانون سازی موجودہ حکومت کے ان سے کیے گئے واعدے کی تکمیل ہے۔  انتخابی اصلاحات کے قوانین کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ حال ہی میں پاس کیے گئے قوانین کا مقصد پاکستان میں انتخابی عمل میں شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔

پاکستان امریکہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعمیری روابط سے خطے میں امن، سلامتی اور ترقی کو فروغ ملے گا۔انہوں نے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، تعلیم، صحت اور عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے امریکہ کے تعاون کو سراہا۔

کانگریس کے اراکین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ نے مالی معاملات میں شفافیت لانے، اسٹیٹ بینک کو فیصلہ سازی میں با اختیار بنانے اور معاشی اور پیداواری شعبہ جات کو مالی مراعات دینے کے لیے موثر قانون سازی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت قائم خصوصی اقتصادی زونز کو مالی مرعات اور ٹیکسوں میں چھوٹ دی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں ملک میں معاشی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

 امریکی ارکان کانگریس نے اسپیکر اسد قیصر سے اس ملاقات کا موقع فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ وفد کے سربراہ گریگوری میکس نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے مابین پارلیمانی روابط موجودہ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کویڈ وباء کے دوران معاشی بحران سے خوش اسلوبی سے نمٹنے پر پاکستانی قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے توانائی حاصل کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان گلوبل وارمنگ کے اثرات کو کم کرنے میں اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ان کے انتخابی حلقہ میں پاکستانی نژاد ترامیم وطن مقیم ہیں۔ وہ امریکہ واپس جا کر انہیں پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کو حق رائے دھی کے لیے قانون کی منظوری سے اگاہ کریں گے۔

امریکی رکن کانگریس امی بیرا نے بھی پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کو اعتماد اور تعاون پر مبنی قرار دیا۔ انہوں نے قانون سازی میں پاکستانی خواتین اراکین پارلیمنٹ کی کارکردگی کو سراہا۔انہوں نے عالمی وبا کے دوران معاشی چیلنجز سے کامیابی سے نمٹنے پر حکومت پاکستان کی بھی تعریف کی۔

متعلقہ تحاریر