حسن نثار کا بیان، سوشل میڈیا صارفین کی جیو نیوز انتظامیہ پر تنقید

جیو نیوز کے پروگرام "میرے مطابق" کے میزبان کا کہنا ہے کہ ملک اپنی تباہی کو آخری حدوں کو چھو رہا ہے اس کو درست کرنے کے لیے جابرانہ حکمرانی کی ضرورت ہے۔

جیو نیوز چینل کے معروف اینکر پرسن حسن نثار بھی متشدد ذہن نکلے، کہتے ہیں پاکستان میں 15 سال تک آمرانہ اور جابرانہ طرز حکمرانی کی ضرورت ہے۔ ملک اپنی تباہی کی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔ معروف صحافی اسد طور کا کہنا ہے کیا جیو انتظامیہ پاکستانی نظام کو گالیاں دینے والے حسن نثار کو آف ایئر کرے گی۔

سما نیوز چینل کے پروگرام "نیوز بیٹ” کی اینکر پرسن پارس جہانزیب کو انٹرویو دیتے ہوئے جیو نیوز چینل کے پروگرام ” میرے مطابق ” کے اینکر حسن نثار کا کہنا تھا کہ اس میں جو بھی جمہوریت کا نام اس کو فائر اسکواڈ کے سامنے لایا جائے اور گولیوں سے بھون دیا جائے اور بندوق کی گھسائی کا معاوضہ بھی اس کے خاندان والوں سے وصول کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

پاک فضائیہ میں چینی ساختہ جے10 طیاروں کا اسکواڈرن شامل

سال 2021 میں سیکورٹی فورسز کی بلوچستان میں کارروائیاں، 93 دہشتگرد ہلاک

حسن نثار کا کہنا تھا کہ ابتدائی تعلیم سے لے کر پاپولیشن مینجمنٹ تک جابر حکمران کی ضرورت ہے۔ جابر حکمران ہی تو حکمران ہوتا ہے ، جابر جبیرا سے ہے یہ مصلی غلط ترجمہ کرتے ہیں۔ ہڈی ٹوٹ گئی اس کو سیدھا کرنے کے لیے پرانے وقتوں میں طبیب پھٹیاں لگا کر اس ٹوٹی ہوئی ہڈی کو باندھ دیتے تھے جو ٹوٹے ہوئے بازو کو سیدھا رکھتی تھیں۔ یہ ہے جابر کی اصلی تشریح جبیرا۔

غصے کا اظہار کرتے ہوئے حسن نثار کا کہنا تھا کہ 74 سال ہو گئے ہیں ہمیں سڑک عبور کرنی نہیں آئی ۔ گٹیا ترین پرائمری ایجوکیشن ہے۔ کیا یہ بچے اس ملک کو چلائیں گے۔

اینکر پرسن پارس جہانزیب نے سوالیہ انداز میں پوچھا سر آپ کہہ رہے ہیں آمریت ہونی چاہیے اس ملک میں ؟

اس پر معروف صحافی اور اینکر پرسن حسن نثار نے جواب دیا جی۔ کیونکہ اس کے علاوہ چارہ ہی نہیں ہے۔ تباہی اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں حسن نثار کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پانچ سال پورے کرنے دینے چاہئیں ، یہ ہمارا اخلاقی فرض ہے۔

اینکر حسن نثار کے انٹرویو کے کلپ کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے اسد طور نے لکھا ہے "کیا جیو نیوز اردو حس نثار کو آف ایئر کرے گا” کیا پاکستانی نظام اور لوگوں کی مرضی سے آئی ہوئی حکومت کو گالی دینا جیو نیوز کی انتظامیہ کے لیے قابلِ برداشت ہے۔

اسد طور نے مزید لکھا ہے کہ "لیکن حامد میر صاحب کی جانب سے چند شخصیات کے غیر آئینی اقدامات پر تنقید ناقابلِ برداشت؟”

متعلقہ تحاریر