وفاق کا لندن میں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس حاصل کرنے کا فیصلہ

حکام نواز شریف کی صحت کے حوالے سے ان کے معالجین سے بھی رائے لیں گے کہ آیا وہ اب سفر کرنے کے قابل ہیں یا نہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے جعلی "انڈر ٹیکنگ” پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے خلاف لاہور ہائی کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے لندن میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کا میڈیکل ریکارڈ اکٹھا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا کہ وفاقی حکومت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو لندن سے وطن واپس لانے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نواز شریف کا میڈیکل ریکارڈ اور صحت کی تفصیلات اکٹھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر صحت پنجاب کا نواز شریف فیملی کے لیے ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کا اعلان

عامر لیاقت کی بستر علالت سے اہل وطن اور فوجی جوانوں کو نئے سال کی مبارکباد

مزید یہ کہ حکام نواز شریف کی صحت کے حوالے سے معالجین سے بھی رائے لیں گے کہ آیا وہ اب سفر کرنے کے قابل ہیں یا نہیں۔

گذشتہ دنوں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم کی وطن واپسی کی ضمانت دینے والے شہباز شریف کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اتوار کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اٹارنی جنرل کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کریں اور نواز شریف کی وطن واپسی کا حکم نامہ حاصل کریں یا اپنے بڑے بھائی کو جعلی حلف نامے پر باہر بھیجنے والے شہباز شریف کے خلاف کارروائی کرے۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے گذشتہ دنوں میڈیا کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ حکومت نواز شریف کو واپس لانے کے لیے برطانوی حکومت کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دے گی۔

اس سے قبل 29 دسمبر کو وفاقی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے خلاف درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو سابق وزیراعظم نواز شریف کے ضامن بنے تھے ۔ ضامن شہباز شریف نے طبی علاج کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی گئی تھی۔

نومبر 2019 میں لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کو علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی اور وفاقی حکومت کو ان کا نام بغیر کسی شرط کے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

وفاقی حکومت نے نواز شریف کی سفری اجازت کے لیے معاوضے کے بانڈز کی شرط رکھی تھی کہ اگر وہ پاکستان واپس نہ آئے تو ان کی جائیدادوں کو نیلام کردیا جائے گا۔ تاہم مسلم لیگ (ن) نے انتقامی سیاست پر مبنی حکومت کے ‘متعصبانہ’ فیصلے کو مسترد کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ نواز شریف 19 نومبر 2019 کو علاج کے لیے لندن روانہ ہوئے تھے اور تاحال واپس نہیں آئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر