سپریم کورٹ نے مدینہ مسجد گرانے سے روکنے کی استدعا مسترد کردی

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے مذہبی تناؤ جنم لے رہا ہے، سپریم کورٹ اپنا حکم واپس لے لے ۔

سپریم کورٹ میں کراچی میں تجاوزات گرانے سے متعلق کیس کی سماعت۔ سپریم کورٹ نے کراچی میں مدینہ مسجد گرانے سے روکنے کی استدعا مسترد کردی۔

سپریم کورٹ میں کراچی میں تجاوزات گرانے سے متعلق کیس کی سماعت کےدوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اپنے فیصلے واپس لیں گے تو پھر اس سب کارروائی کا کیا فائدہ۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکنگ کے لیے نئی کیٹیگری متعارف کروا دی

پاکستان اور انڈیا میں پنڈورا پیپرز کے ناموں کی تحقیقات جاری، آئی سی آئی جے

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے مذہبی تناؤ جنم لے رہا ہے، سپریم کورٹ اپنا حکم واپس لے لے ۔ اس کیس میں سندھ حکومت پارٹی نہیں ہے۔

اس پر چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا اٹارنی جنرل صاحب یہ پارک ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ۔ یہ تو بہت گڑبڑ ہو گی ہم اپنا حکم واپس نہیں لے سکتے۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے چیف جسٹس سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی رپورٹ آنے تک مسجد مسمار کرنے کا حکم روک دیں ۔ سپریم کورٹ اپنے 28 دسمبر کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

اس پر چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ہم اس طرح اپنا حکم واپس نہیں لے سکتے، اگر اسٹے دے دیا تو بہت گڑبڑ ہوجائےگی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا آپ جیسے چاہیں مینج کریں اسٹے نہیں دے سکتے۔

اس پر ایک مرتبہ پھر اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ آئندہ سماعت تک انہدام روکنےکا حکم دیا جائے۔

جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ زمینوں پر قبضے کیلئے مذہب کا استعمال ہورہا ہے، کیا غیرقانونی تعمیر شدہ مسجد میں نماز پڑھنی چاہيے؟

سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سے 3 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

متعلقہ تحاریر