سلمان اکرم راجہ نے ججز کی تقرری میں سنیارٹی کے اصول کو بکواس قرار دیدیا
سینئر قانون دان نے سنیارٹی کے برخلاف ترقی پانے والے 41ججز کی فہرست جاری کردی،چیف جسٹس گلزار احمد سمیت موجودہ سپریم کورٹ کے 5ججز بھی شامل

ملک کے سینئر قانون دان سلمان اکرم راجہ نے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری میں سنیارٹی کے اصول کو بکواس قرار دے دیا۔سلمان اکرم راجہ نے عدالتی تاریخ میں سنیارٹی کے برخلاف ترقی پانے والے سپریم کورٹ کے ججز کی فہرست بھی جاری کردی۔ چیف جسٹس گلزار احمد سمیت موجودہ سپریم کورٹ کے 5ججز بھی فہرست میں شامل ہیں۔
سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی سے متعلق جوڈیشل کونسل کا اجلاس آج ہوگا، سنیارٹی نظر انداز کرنے اور جسٹس عائشہ ملک کا نام دوبارہ زیرغور لانے پر پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار اور سندھ ہائیکورٹ با ر نےہڑتال کردی۔وکلا کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر سپریم کورٹ کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
جونیئر جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی پر عدلیہ میں کشمکش والی صورتحال
عائشہ ملک پاکستان کی پہلی خاتون چیف جسٹس بن سکتی ہیں
سینئرقانون دان سلمان اکرم راجہ جسٹس عائشہ ملک کی حمایت میں سامنے آگئے اور ججز کی ترقی میں سنیارٹی کے بجائے قابلیت کو ترجیح دینے کامطالبہ کردیا۔سلمان اکرم راجہ نے 1950سے لے کر 2021 تک سنیارٹی کے برخلاف ترقی پانے والے ججز کی فہرست بھی ٹوئٹر پر شائع کردی۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں تقرریوں میں سنیارٹی کے نام نہاد اصول کو بکواس قرار دے دیا۔
Exposing the nonsense that is the so-called seniority principle in appointments to the SC of Pakistan pic.twitter.com/VIVTHAZYzb
— salman akram raja (@salmanAraja) January 5, 2022
سلمان اکرم راجہ کی شیئر کردہ فہرست میں چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد سمیت موجودہ سپریم کورٹ کے 5 ججز بھی شامل ہیں۔موجودہ سپریم کورٹ میں سنیارٹی کے برخلاف ترقی پانے والے جج صاحبا ن میں جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان،جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر شامل ہیں۔فہرست میں چیف جسٹس گلزار احمد سے پہلے چیف جسٹس رہنے والے جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ کے علاوہ 41 ججز صاحبان کے نام شامل ہیں۔
Nobody seems to know how to achieve absolute obtectivity in the appointment of judges to the SC & yet we are told to adopt seniority till such time that an objectively transparent system is found. The SC is about subjective worldviews & courage as much about technical competence.
— salman akram raja (@salmanAraja) January 5, 2022
سلمان اکرم راجہ نےا یک اور ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ کوئی اس بات میں دلچسپی نہیں رکھتا کہ ججز کی تقرری میں مکمل شفافیت کس طرح حاصل کی جائے ، اور پھر بھی ہمیں کہا جاتا ہے کہ اس وقت تک سنیارٹی کے کلیے کو اپنائیں جب تک مکمل شفاف نظام قائم نہ ہوجائے۔
واضح رہے کہ جسٹس عائشہ اے ملک لاہور ہائیکورٹ میں سنیارٹی کے اعتبار چوتھے نمبر پر ہیں۔یہ دوسرا موقع ہے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کا معاملہ زیرغور لارہا ہے۔اس سے قبل میں 9ستمبر 2021 کو سپریم جوڈیشل کونسل نے اتفاق رائے نہ ہونے پر معاملے کو موخر کردیا تھا۔