سانحہ مری ، کیا پاکستانی قوم اخلاقی پستی کا شکار ہوتی جارہی ہے؟

 سیاحوں کا کہنا ہے ہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مشکور ہیں جن کی واضح ہدایات پر پاک فوج کے جوانوں نے مری ریسکیو آپریشن میں بھرپور پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ اور فیملیز کو ریسکیو کیا۔

بحیثیت پاکستانی قوم ہم اخلاقی پستی کا شکار ہوتے جارہے ہیں جہاں مری میں ایک جانب لوگ برف میں ٹھٹھر ٹھٹھر کر جاں بحق ہو رہے تھے وہیں مری میں قائم ہوٹلوں کے مالکان نے خودغرضی اور بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 4 ہزار والے کمرے کا کرایہ 20 ہزار روپے کردیا ،جس ٹینٹ کا کرایہ 15 سو سے 2 ہزار روپے تھا اس کا کرایہ 10 ہزار روپے تک وصول کیا جانے لگا۔ میڈیا جو ہر وقت اسٹیبلشمنٹ اسٹیبلشمنٹ کا رونا روتا رہتا ہے وہ بھی اس مشکل وقت میں پاک فوج کے جوانوں کے ریسکیو آپریشن کا گرویدہ ہوگیا۔

من حیث القوم ہماری اخلاقی اقدار کا جنازہ نکل چکا ہے، مری کے ہوٹلوں جہاں کمروں خالی نہ ہونے کا رونا رویا جارہا تھا وہیں اس المناک سانحے کے بعد ، ہوٹل مالکان نے اپنے ہوٹلز کے دروازے تمام سیاحوں کے لیے کھول دیے وہ بھی بغیر کسی چارجز کے۔ اگر یہی مہربانی وہ اس برفانی طوفان سے پہلے کردیتے تو شائد اتنی بڑی تعداد میں اموات واقع نہ ہوتی۔

یہ بھی پڑھیے

مری کی اموات کو بھی معاشی اعشاریوں میں شامل کرلیں؟ پی ٹی آئی رہنما

چیئرمین سینیٹ کے بھائی ٹریفک حادثے میں جاں بحق

ہوٹل مالکان کی گری ہوئی اخلاقیات کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ایک کمرے کا کرایہ 25 ہزار روپے تک وصول کیاگیا۔ ایک متاثرہ خاتون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس خطرناک موسم سے بچنے کے لیے انہوں نے ایک کمرہ 25 ہزار روپے میں کرائے پرحاصل کیا تھا ، انہوں نے بتایا کہ میرے شوہر کو سانس کا مسئلہ ہے ہم نے ہوٹل والوں سےکہا کہ ایک گلاس گرم پانی کا دے دیں تو ہوٹل کی انتظامیہ نے ایک گلاس پانی بھی دینے سے انکار کردیا۔ لائٹ بند کردی گئی ، واش روم کی سہولت بھی میسر نہیں تھی ، معصوم بچے ٹھنڈے پانی کو استعمال کرنے پر مجبور تھے۔ مہنگے داموں کھانا مہیا نہیں کیا گیا۔

مری شہر اور اس سے ملحقہ علاقوں کی صورتحال

مری میں برفباری تھم گئی ہے تاہم پاک فوج کے جوانوں اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ ہیوی مشینری سے سڑکوں کو کلیئر کیا جارہا ہے۔ کچھ مقامات پر خراب گاڑیوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں کچھ مشکلات پیش آرہی ہیں۔

جھیکا گلی سے ایکسپریس وے تک ٹریفک کو بحال کردیا گیا ہے۔ کلڈنہ تک بھی ٹریفک کا کلیئر کردیا گیا ہے۔ ہیوی مشینری کی مدد سے لوئر ٹوپہ سے سڑک کو کلیئر کردیا ہے اور ٹریفک کو بحال کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب گلیات میں سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام جاری ہے۔

فوج نے امدادی کارروائیوں میں زبردست پھرتی اور مہارت سے کام کرتے ہوئے کلڈنہ سے تمام پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کرلیا ہے۔ برفباری اور شدید بارش کی وجہ سے دیہی علاقوں میں بند ہونے والی بجلی تاحال معطل ہے جبکہ شہری علاقوں کی بجلی بحال کردی گئی ہے۔ پائپ لائنوں میں پانی جم جانے سے شہریوں کو پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے جبکہ موبائل فون سروس بھی شدید متاثر ہے، مری شہر میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔

ترجمان ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ مری اور اس سےملحقہ سڑکوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق مری سےرات گئے 600 سے 700 گاڑیوں کو نکالا گیا ہے۔ شہر مری کے مختلف حصوں میں شدید برفباری کی وجہ سے 20 سے 25 درخت گرنے کے واقعات پیش آئے ۔

ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق تمام سیاحوں کو رات سے پہلے پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا تھا۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ پاک فوج جوانوں نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیتے ہوئے تقریبا 400 سے 500 فیملیز کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔

مری کے ریسکیو آپریشن میں پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ ساتھ پولیس کے ایک ہزار سے زائد اہلکاروں اور افسران نے حصہ لیا ہے۔ مری کو جانے والے راستوں پر پاک فوج کے جوان اور پولیس اہلکار موجود ہیں تاہم راستے آج بھی بند رہیں گے۔

لیڈرشپ کی اخلاقیات

پاکستانی لیڈرشپ کی اخلاقی اقدار یہ ہیں کہ ایک جانب زخم دیا جاتا ہے تو دوسری جانب زخم پر مرہم بھی رکھنے نہیں دیا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تو اخلاقیات میں سب کو مات دے دی ہے ، دو روز قبل ٹوئٹر پر مری کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنی حکومت کی معاشیات کی تعریفیں کرتے نہیں تھک رہے تھے مگر جب یہ المناک اور دل دہلا دینا والا سانحہ پیش آگیا تو الٹا سیاحوں کو موردالزام ٹھہرانے لگے۔

سیاحتی مقامات اور حکومتی اقدامات

حکومتوں کا کام صرف یہ نہیں ہے کہ سیاحتی مقامات بنا کر ریونیو جمع کیا جائے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہاں پر آنے والے سیاحوں کو ہر طرح کی سہولت باہم پہچانا بھی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اچھے اور برے حالات کا سامنا کسی بھی وقت ہوسکتا ہے۔ مگر مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ مری جیسے دیگر واقعات پہلے بھی پیش آچکے ہیں مگر آج تک حکومت کےکان پر جوں تک نہیں رینگی۔ اخلاقیات کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم ہونے والے نقصان سے سیکھیں اور آئندہ ایسے واقعات اگر پیش آئیں تو ان کے سدباب کے لیے بروقت اقدام کیے جاسکیں۔

سانحات اور لیڈرشپ کی سیاسی قلابازیاں

مری میں 23 اموات ہو گئیں مگر حکمران جماعت اور اپوزیشن کو تو جیسے سیاست کرنے کا موقع مل گیا ۔

وزیراعظم عمران خان سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام شیئر کرکے ساری صورتحال سے بری الذمہ ہو گئے۔ انہوں نے لکھا کہ "مری کی سڑک پر سیاحوں کی المناک اموات دل صدمے اور غم سے چور ہے، غیرمعمولی برف باری اور موسمی حالات کی جانچ نہیں کی گئی اور ضلعی انتظامیہ نے اس کے لیے اپنے آپ کو تیار نہیں کیا، انکوائری کا حکم دے دیا ہے اور ایسے سانحات کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔”

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے ٹوئٹ کیا ہے کہ "اب آپ ان اموات کی ذمہ داری کس پر عائد کرتے ہیں؟ اس وقت حکومت کہاں تھی؟ اس نے ایسی آفت سے نمٹنے کے لیے کیا انتظامات کیے؟ نااہلی تیزی سے جرم میں بدل رہی ہے۔ پیشگی انتظامات اور چوبیس گھنٹے نگرانی ماضی میں عام ایس او پیز تھے۔”

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سیاست چمکاتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ” تھوڑا سا بھی احساس ہے عوام کا یا رحم سے بالکل دل عاری ہے؟ اللّہ سے ڈر نہیں لگتا ؟”

مری میں برف کا طوفان اور پاک فوج کا ریسکیو آپریشن

مری اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں آنے والا برفباری کا طوفان 23 زندگیاں کو ابدی نیند سلا کر تھم گیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق پاک فوج کے جوان امدادی کارروائیوں میں بھرپور انداز میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ فیملیز کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے جوانوں نے انہیں ریسکیو کرنے کے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء بھی فراہم کی ہیں۔ فیملیز کا کہنا تھا کہ ہم آرمی چیف کے شکرگزار ہیں جن کے حکم پر پاک فوج کے جوانوں نے یہاں پر بھی اپنی پیشہ مہارت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور ہمیں ریسکیو کیا۔

متعلقہ تحاریر