امریکی کیبل میں ردوبدل ہوا ، رانا ثناء اللہ کا بیان تحقیقات کا متقاضی ہے
تجزیہ کاروں کا کہنا وفاقی وزیر داخلہ کے بیان کے بعد سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن سے دھمکی آمیز مراسلے کی تحقیقات لازمی ہو گئی ہیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے اور ذمے داروں کا تعین ہوسکے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے سابق سفیر اسد مجید نے قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی سازش پر مبنی کوئی خط نہیں لکھا ہے ، رانا ثناء اللہ کے اس بیان کے بعد یہ اب مزید ضروری ہو گیا ہے کہ اس مراسلے کی سپریم کورٹ کے ذریعے آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے اور جو بھی اس کے ذمے دار انہیں سزا دی جاسکے۔
گزشتہ روز فیصل آباد میں ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں فرائض ادا کرنے والے سابق سفیر اسد مجید نے قومی سلامتی کی کمیٹی میں سب کے سامنے اعتراف کیا کہ انہوں نے امریکی سازش پر مبنی کوئی خط نہیں لکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کے بعد سراج الحق نے امریکی مراسلے کی جوڈیشنل انکوائری کا مطالبہ کردیا
نواز شریف نے لندن سے میری حکومت کے خلاف سازش کی، عمران خان
رانا ثناء اللہ کے مطابق اسد مجید نے کہا کہ ان کے سفارتی مراسلے کے الفاظ کو تبدیل کیا گیا۔ اسد مجید نے کہا کہ ان کے لکھے ہوئے مراسلے میں سازش یا عدم اعتماد کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مراسلہ وزارت خارجہ میں آیا اور شاہ محمود قریشی نے اسے اپنی نگرانی میں تبدیل کر کے مداخلت کا لفظ اس میں شامل کروا یا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان جو جلسے کر رہا ہے بطور وزیر داخلہ بوقت ضرورت اس کا علاج میں نے ہی کرنا ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ اگر اسلام آباد کی طرف آیا تو اس کا استقبال میں نے ہی کرنا ہے۔
امریکی دھمکی سے متعلقہ مراسلہ یا "لیٹر گیٹ” کا قضیہ پاکستانی سیاست پر چھایا ہوا ہے۔ پہلے جہاں سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دھمکی آمیز مراسلے کی سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن ذریعے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جارہا تھا وہیں اب جماعت اسلامی کے امیر اور متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) نے بھی اس کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔
پہلی بار مراسلہ کا معاملہ کب سامنے آیا۔؟
پہلی بار مراسلے کا معاملہ 27 مارچ کو سامنے آیا جب سابق وزیراعظم عمران خان عوامی ریلی میں اور مراسلہ عوام کے سامنے آئے۔
اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ نے نے خط دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی سازش کی جارہی ہے، ہمیں تحریری دھمکی دی گئی ہے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ وہ الزامات نہیں لگا رہے بلکہ ان کے پاس موجود خط ان کی بات کی صداقت کی دلیل ہے۔عمران خان نے کہا تھا کہ اگر کسی کو خط کے حوالے سے شک ہے تو وہ ان کو دعوت دیں گے کہ آف دا ریکارڈ بات کریں گے اور آپ خود دیکھ سکیں گے کہ میں کس قسم کی بات کر رہا ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بیرونی سازش سے متعلق ان کے پاس ایسی کئی باتیں ہیں جو مناسب وقت پر اور بہت جلد سامنے لائی جائیں گی، قوم جاننا چاہتی ہے کہ لندن میں بیٹھا ہوئے شحض نے کس کس سے ملاقات کی اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے پر عمل کررہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے رانا ثناء اللہ کے کل کے بیان اب یہ امر اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے کہ امریکی مراسلے کی تحقیقات سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن سے کرائی جائیں ، جیسا کے سابق وزیراعظم عمران خان مطالبہ کررہے ہیں ، تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان آزادانہ تحقیقات سے یہ بھی بات ثابت ہوجائے گی جیسا کہ وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسد مجید نے جو مراسلہ بھیجا تھا اس میں ٹیمپرنگ کی گئی ہے، اور اس ٹیمپرنگ کی تصدیق سابق سفیر اسد مجید نے 22 اپریل کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ بقول اسد مجید کے مراسلے میں ٹیمپرنگ ہوئی ہے ، پھر تو اب اور ضروری ہو گیا ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے ۔ اور اگر عمران خان اس ٹیمپرنگ میں ملوث ہیں تو انہیں اس کی سزا ملے۔