عمران خان کا اتحادی حکومت کو 6 دن میں انتخابات کے اعلان کا چیلنج

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے اگر حکومت نے اسمبلی تحلیل نہ کی اور انتخابات کا اعلان کیا تو 30 لاکھ لوگ لے کر اسلام آباد پہنچوں گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو 6 دن کے اندر الیکشن کی تاریخ دینے اور اسمبلی تحلیل کرنے کا الٹی میٹم دے دیا۔

جناح ایونیو میں لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا اگر امپورٹڈ حکومت نے 6 دن کے اندر نئے انتخابات کرانے اور اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان نہ کیا تو اگلی مرتبہ 30 لاکھ لوگ لے کر اسلام آباد پہنچوں گا۔

یہ بھی پڑھیے

پی این ایس مددگار کی سمندر میں مرچنٹ شپ کی تکنیکی معاونت

سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو ایچ نائن اور جی نائن گراؤنڈ میں جلسہ گاہ فراہم کرنے کا حکم

پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا میں یہاں اس کنٹینر پر 30 گھنٹے میں پہنچا ہوں ، مگر جب میں نے یہاں آکر حالات دیکھے تو سمجھ آئی کہ حکومت ہمیں اپنی پولیس سے لڑوانا چاہتی ہے ۔ میں نے فیصلہ کیا تھا کہ جب امپورٹڈ حکومت انتخابات کی تاریخ نہیں دے گی میں یہاں سے نہیں ہٹوں گا۔ مگر پچھلے 24 گھنٹوں میں جو حالات دیکھے ان سے پتاچلا رہا ہے کہ حکومت ہمیں ہماری ہی پولیس لڑواناچاہتی ہے۔

انہوں نےکہا میں نے دیکھا کہ پچھلے 30 گھنٹوں میں قوم خوف سے آزاد ہو گئی ہے ، سپریم کورٹ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہم کون سے جرم کررہے تھے؟ کس پرامن ملک میں احتجاج کی کال نہیں دی جاتی ہے ۔ سپریم کورٹ کے ججز پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ کل عدلیہ نے آزادی مارچ کے خلاف امپورٹڈ حکومت کے حربوں کا نوٹس لیا ، سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

آدھی سے زیادہ کابینہ ضمانت پر ہے جو کو وزیراعظم بنایا گیا اس پر فرد جرم عائد ہونا تھی ، قوم کسی صورت مجرموں پر مشتمل حکومت چلنے نہیں دے گی ۔ قوم کسی صورت امریکی سازش کے تحت مسلط کی گئی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گی۔ قوم اس بات پر متفق ہے کہ امپورٹڈ حکومت کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔

کراچی میں ہمارے تین کارکنوں کو شہید کیا گیا ، راوی پل پر کنٹینر سے گر کر ہمارے دو کارکن شہید ہوئے۔ ہمارے کچھ لوگ ابھی بھی جیلوں میں ہیں، آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا گیا ، لانگ مارچ کے راستوں میں آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی ، کارکنوں نے جس بہادری سے آنسو گیس کا مقابلہ کیاگیا اس کی مثال نہیں ملتی ہے ۔

خوف دلایا جاتا ہے کہ بھیک نہ مانگی ، قرض نہ لیئے گئے تو ملک نہیں چلے گا ، قوم جب خوف میں مبتلا ہو جاتی ہے تو اسے آسانی سے غلامی میں جکڑ لیا جاتا ہے ، خوف دلایا جاتا ہے کہ جب امریکہ مدد نہیں کرے گا اقتدار حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا میں ہمیشہ جلسے جلوسوں میں فیملیز کو بلاتا ہوں آج بھی فیملیز نے بھرپور شرکت کی۔ ہماری آزادی کی تحریک میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، میں خاص طور پر اپنی قوم کی خواتین کو سلام کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت لوگ فوج اور پولیس سے ہماری لڑائی کروانا چاہتے ہیں لیکن یہ پولیس بھی ہماری ہے اور عوام بھی ہماری ہے، ہم ملک کو تقسیم کرنے نہیں آئے بلکہ قوم کو بنانے کے لیے آئے ہیں۔

دوسری جانب نیوز 360 کے ذرائع کے بتایا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف نے اسٹیبلشمنٹ کی  یقین دہانی پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا کیونکہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے درمیان اسٹیبلشمنٹ نے مذاکرات کرارہی تھی۔

نیوز 360 کے ذرائع نے یہ بتایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے 26 مارچ سے قبل بھی عمران خان سے کہہ دیا تھا کہ وہ اسمبلی تحلیل کردیں اور اپوزیشن سے کہا تھا کہ وہ اپنی تحریک عدم اعتماد واپس لے لے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ اس عمران خان اور اپوزیشن نے اسٹیبلشمنٹ کی ثالثی قبول کرنے سے انکار کردیا کیونکہ نہ تو عمران خان اسمبلی کو تحلیل کرنے پر تیار تھے اور نہ ہی اپوزیشن اپنی تحریک عدم اعتماد واپس لینے کو تیار تھی۔

متعلقہ تحاریر