دو طاقتیں نبرد آزما ہوں تو کسی ایک کا انتخاب نہیں کیا جاسکتا،حنا ربانی کھر

اگر آنے والی نسل پوچھے کہ جب دنیا کووبا، بھوک اور موسمیاتی تبدیلی کے بحرانوں کا سامنا تھا تو عالمی رہنماؤں نے کیا کیا؟مجھے نہیں لگتا کہ یہ جواب اچھا ہوگا کہ دنیا جنگ کی طرف چلی گئی تھی، وزیرمملکت برائے خارجہ کا عالمی اقتصادی فورم میں مذاکرے سے خطاب

وزیر مملکت برائے خارجہ  حنا ربانی کھر  نے کہا ہے کہ  دنیا ایک ایسے موڑ پر پہنچ گئی ہے جہاں ہر ملک کو فریق منتخب کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے یا مخالف فریق  کا نام دیا جا رہا ہے، دو طاقتیں نبرد آزما ہوں توپاکستان  کسی ایک کا انتخاب نہیں کرسکتا۔

وہ عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس  میں جیو پولیٹیکل آؤٹ لک پر ایک سیشن میں اظہار خیال کر رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی عدالت نے جھوٹے کیس میں حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی

امریکا کے اسکول میں فائرنگ،19طلبہ سمیت21افرادہلاک

حنا ربانی کھر نے کہا کہ  اگر آنے والی نسل پوچھے کہ جب دنیا کووبائی بیماری، بھوک کے بحران اور موسمیاتی تبدیلی کی صورت میں بحرانوں کا سامنا تھا تو عالمی رہنماؤں نے کیا کیا تو مجھے نہیں لگتا کہ یہ جواب اچھا ہوگا کہ اس وقت دنیا جنگ کی طرف چلی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے مشکل وقت ہے، اگر آئندہ نسلوں کیلیے جواب یہ  ہوگا کہ ان بحرانوں کے وقت  میں دنیا کا رویہ تعاون  کے بعد  تصادم تھا ، تو یہ اچھا جواب نہیں ہوگا۔ میرا خیال ہے کہ آئندہ نسل کو ہمیں جج  کرنے کا پورا حق ہے۔

وزیرمملکت برائے خارجہ نے مزید کہا کہ اگر ہر بار ہمیں یہ پوچھنا پڑے کہ آپ کس کے ساتھ ہیں تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم عالمی برادری کے طور پر کس حد تک گر چکے ہیں۔یہ اس انتخاب  کا نتیجہ ہے جو ہم نے پچھلے 20 سالوں سے کیے ہیں۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ  اگر دنیا کی دو بڑی معیشتیں باہم متصادم ہیں اور پاکستان جیسے ممالک کو بہت محدود انتخاب کا موقع دیا جاتا ہے کہ  کیا آپ ہمارے ساتھ ہیں یا آپ ہمارے خلاف ہیں اور اگر آپ اُن کے ساتھ ہیں تو آپ ہمارے خلاف ہیں؟ اس کا جواب دینا بہت مشکل اور ناممکن ہے، یہ پاکستان کے لیے اور بھی مشکل ہے۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ وہ حقیقی طور پر یقین رکھتی ہیں کہ  دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے ۔یا تو قیادت کے فیصلے کے نتیجے میں ہم مستقبل میں تصادم کی اجازت دے سکتے ہیں  یا ہم لبرل اقدار کی اجازت دے سکتے ہیں، 20 سال پہلے دنیا رہنے کے لیے بہت بہتر جگہ تھی۔

انہوں نے کہاکہ ہر کوئی اصول پر مبنی آرڈر چاہتا ہے، لیکن کسی نہ کسی طرح ہم نے ان اصولوں کو چننا شروع کر دیا ہے۔ہم معاشی آلات کو ہتھیار بنانا شروع کر دیتے ہیں، ہم مداخلت کے اثرات تو جانتے ہیں لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ معاشی پابندیوں کا دنیا بھر کے عام لوگوں پر کیا اثر ہوتا ہے، ہم ایک انتہائی خطرناک دنیا میں رہ رہے ہیں۔

 افغانستان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ دنیا اس بات کو یقینی بنائے کہ ایک عام افغان کو دوسروں کی اخلاقی مجبوریوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے، ہم لاکھوں افغانوں کو بھوکا نہیں رہنے دے سکتے۔

متعلقہ تحاریر