سیلاب زدہ علاقوں کی خواتین کیلئےسینیٹری نیپکن کی عدم دستیابی باعث تشویش
خواتین سماجی وکرزنے عوام سے سیلاب سے متاثرہ خواتین کے لیے سینیٹری پیڈز اور بچوں کیلئے ڈائپرزعطیہ کرنے کی اپیل کی جس کے بعد بڑی تعداد میں سینیٹری پیڈز کی خریداری کی جارہی ہے تاکہ سیلاب زدہ خواتین میں تقسیم کیے جائیں
سیلاب زدہ علاقوں میں خواتین کی ماہواری کے دوران صفائی کے مام آنے والے سینیٹری نیپکن کی عدم دستیابی تشویش کا باعث بن رہی ہے جبکہ امدادی تنظیمیں اور دیگر سماجی رہنماؤں میں سے کسی نے خواتین سے نہیں پوچھا کہ کیا انہیں ان کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں سیلاب زدہ علاقوں میں خواتین کی ماہواری کے ایام کی پہلی ضرورت سینیٹری نیپکن کی عدم دستیابی تشویش کا باعث بن رہی ہے، اس اہم ترین مسئلے پر تاحال کسی کی نظر بھی نہیں پڑرہی ہے اور نہ خواتین کے مسائل کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سوشل میڈیا پر سینٹری پیڈز کا اشتہار موضوع بحث
سینیٹری پیڈز، ڈائپرز اور انکے خام مال کی درآمد پر پابندی نہیں، وزیرخزانہ
خواتین سماجی روکرز نے عوام سے سیلاب سے متاثرہ خواتین کے لیے سینیٹری پیڈز اور بچوں کے لیے ڈائپرز عطیہ کرنے کی اپیل کی جس کے بعد بڑی تعداد میں سینیٹری پیڈز کی خریداری کی جارہی ہے تاکہ سیلاب زدہ خواتین میں تقسیم کیے جائیں۔
دیہی علاقوں کی خواتین طویل عرصے سے پیڈز کی بدلے حفظان صحت کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کپڑا استعمال کرتی ہیں۔ ایک خاتون سماجی ورکر نے کہا کہ ماضی میں ان کے پاس سینیٹری نیپکن تک رسائی نہیں تھی اور آفات سے نجات ختم ہونے کے بعد مستقبل میں ان کے ملنے کا امکان نہیں ہے۔
حقوق نسواں کی کارکن کے مطابق کئی خواتین نے مجھے سینیٹری نیپکن دکھائے اور کہا کہ وہ نہیں جانتیں کہ ان کے ساتھ کیا کرنا ہے۔ سندھ میں خواتین میں زیر جامہ پہننے کا کلچر نہیں ہے۔وہ سینیٹری نیپکن استعمال نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے پاس اسے جگہ پر رکھنے کے لیے پیڈنگ نہیں ہوگی۔
حفظان صحت ایک ضرورت ہے لیکن خواتین کی مدد کرنے کا ایک بہتر طریقہ یہ ہے کہ وہ کاٹن رول یا سوتی کپڑا بھیجیں جسے وہ استعمال کر سکیں تاہم اس نے یہ اضافہ کرنے میں جلدی کی کہ سوتی کپڑوں کو دھویا جا سکتا ہے، لیکن ہوا میں نمی اور سورج کی روشنی کی کمی کی وجہ سے انہیں خشک کرنا ایک چیلنج رہا ہے۔
سندھ کے خیرو ڈیرو میں برسوں سے کام کرنے والی ایک خاتون نے آج ڈیجیٹل کو بتایا کہ ان کے علاقے میں خواتین سینیٹری نیپکن استعمال نہیں کرتیں۔ اس کے بجائے انہوں نے فوری ضروریات کی اس فہرست کی سفارش کی جن میں چاول کا آٹا،چاول،مسور کی دال،چنا کی دال،چائے پتی شامل ہے ۔
دوسری جانب اداکارہ حنا الطاف نے عوام سے سیلاب سے متاثرہ خواتین کے لیے سینیٹری پیڈز اور بچوں کے لیے ڈائپرز عطیہ کرنے کی اپیل کی ہے۔سوشل میڈیا پر اپنی ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ تیار غذا سیلاب متاثرین کو بھیجیں کیونکہ ان کے پاس پکانے کے لیے چولہے موجود نہیں ہیں۔