ملکی قیادت آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہ کرے ، سپریم کورٹ

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے ہمارا سیاسی کردار نہیں ، ہم گلیوں میں جنگ سے بچنا چاہتے ہیں۔ بدھ تک کارروائی ملتوی کررہے ہیں اگر اس دوران کچھ ہوا تو فوری کارروائی کریں گے۔

سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست پر لانگ مارچ روکنے کے حوالے سے عبوری حکم جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر پہلے خفیہ اداروں کی رپورٹس کا جائزہ لیا جائے گا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے حکومت کی جانب سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور میں باپ کے ہاتھوں نوبیاہتا بیٹی اور داماد غیرت کے نام پر قتل

اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمران خان کو ممنوعہ فنڈنگ کیس میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ اور احتجاج کے اعلانات کررہے ہیں جو سپریم کورٹ کے 25 مئی کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ تھی کہ سپریم کورٹ عمران خان کے احتجاج اور دھرنے کے حوالے اپنے احکامات پر عمل درآمد کرائے۔

سپریم کورٹ نے عبوری حکم جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت دی ہے اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر آئندہ ہفتے سے پہلے کوئی مسئلہ ہو تو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’سپریم کورٹ میں عمران خان کے لانگ مارچ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی۔

درخواست کی سماعت کے دوران عدالت کو یقین دہانی کرائی گئی، یقین دہانی کے باوجود عمران خان نے کارکنان کو ڈی چوک کی کال دی۔

عدالت کے حکم پر سری نگر ہائی وے گراؤنڈ کے راستے کھول دیے گئے تھے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ حساس اداروں کی رپورٹس پبلک نہ کی جائے۔

اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سری نگر ہائی وے کا گراؤنڈ عمران خان نے خود مانگا تھا مگرکارکنان کال پر ڈی چوک اور ریڈ زون کی طرف آئے۔ جہاں لا انفورسمنٹ ایجنسیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جب کہ مظاہرین نے سرکاری و نجی املاک کو نقصان بھی پہنچایا۔

عدالت عظمیٰ کا کہنا تھاکہ حکومت اسلام آباد کے کسی حصے کو محفوظ بنانے میں آزاد ہے، شہریوں کے حقوق پامال ہونے سے بچانے کی حفاظت بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

اٹارنی جنرل کی استدعا پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ’کیا عبوری حکم جاری کریں؟‘ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا ’عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی کو جہاد قرار دے رہے ہیں۔‘

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’‏رپورٹس کے مطابق 300 کے قریب افراد ریڈ زون کی طرف داخل ہوئے تھے۔ بظاہر لگتا ہے کہ وہ مقامی لوگ تھے، اگر احتجاج کرنے والے ہوتے تو زیادہ ہوتے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت صرف قانون کی خلاف ورزی پر ہی  مداخلت کرے گی، ابھی کوئی سڑکوں پر احتجاج نہیں کررہا، عدالت کسی سیاسی معاملے میں نہیں پڑے گی۔

عدالت عظمٰی نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست  پر لانگ مارچ روکنے سے متعلق عبوری حکم نامہ جاری کرنے کی استدعا  مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پہلے خفیہ اداروں کی رپورٹس کا جائزہ لیا جائے گا۔عدالت نے عمران خان کو نوٹس جاری کرنے کی حکومتی استدعا بھی قبول نہیں کی۔

عدالت نے مزید سماعت آئندہ 26 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

متعلقہ تحاریر