وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی کا لانگ مارچ رکوانے کے لیے مضحکہ خیز تھریٹ الرٹ جاری کردیا

وزارت داخلہ کی جانب رہنما تحریک انصاف اسد عمر کو لکھے گئے خط میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان ، القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے دہشتگرد لانگ مارچ کے شرکاء اور عمران خان کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

وزارت داخلہ نے بدھ کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری جنرل اسد عمر کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی سیکورٹی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے خط لکھا ہے۔ خط میں زور دیا گیا ہے کہ وہ ’حقیقی آزادی مارچ‘ کے لیے عوامی اجتماعات ملتوی کردیں۔ خط میں ٹی ایل پی ، القاعدہ اور ٹی ٹی پی کی جانب سے حملوں کو خدشہ ظاہر کیا گیا ہے تاہم وزارت داخلہ کے خط پر شدید ردعمل دیتے ٹی ایل پی سربراہ حافظ سعد رضوی نے حکومت کو ہوش کے ناخن لینے کا مشورہ دیا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں پی ٹی آئی کی قیادت سےدرخواست کی گئی ہے کہ ملکی سیکورٹی کی صورتحال اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ اجتماعات کیے جائیں ، اس لیے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے 26 نومبر کو راولپنڈی میں ہونے والے اجتماعی کو ملتوی کردیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

 بھارتی جنرل کی آزاد کشمیر سے متعلق ہرزہ سرائی ، ڈی جی آئی ایس پی آر کا منہ توڑ جواب

نئے آرمی چیف کی تعیناتی: اتحادیوں نے بال وزیراعظم کے کورٹ میں ڈال دی

وزارت داخلہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں اس بات واضح خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "معتبر انٹیلی جنس ذرائع نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ ریاست مخالف عناصر کی جانب سے عمران خان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ریاست مخالف عناصر ملک کو انتشار کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں۔”

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیرآباد حملے کے بعد (جس میں عمران خان زخمی ہو گئے تھے) ان تھریٹ الرٹس کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ "خاص طور پر راولپنڈی میں مارچ کی بحالی اور اس کے اختتام کے تناظر میں”۔

خط کے مطابق دھمکیوں کے پیش نظر وفاقی حکومت عمران خان کو اسلام آباد میں قیام کے دوران بلٹ پروف گاڑی ، پولیس اور سول آرمڈ فورسز فراہم کرنے کو تیار ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کے سربراہ اس وقت لاہور میں ہیں جبکہ مارچ کے شرکاء روات منتقل ہو گئے تھے۔

وفاقی وزارت نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ پنجاب کی صوبائی حکومت عمران خان اور مارچ کے شرکاء کے تحفظ کے لیے اپنے دائرہ اختیار میں سیکیورٹی انتظامات کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔

خط میں خبردار کیا گیا ہے کہ القاعدہ/داعش، ٹی ٹی پی، اور ٹی ایل پی کے بنیاد پرست نوجوان نرم اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں ، دہشتگرد عوامی اجتماعات میں خودکش حملوں، آئی ای ڈیز (دیسی ساختہ بم) سے حملہ آور ہوسکتے ہیں۔ اور یہ سب کچھ ملک کو غیرمستحکم کرنے کی سازش ہوگی۔

وزارت داخلہ کی جانب سے اسد عمر کو بھیجے گئے خط میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ "سیکیورٹی خطرے کی سنگینی کے پیش نظر، زیادہ سے زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔”

خط میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بار بار کی درخواستوں کی باوجود پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے غیرسنجیدگی کا افسوسناک ہے۔

Ministry of Interior Threat Alert

وزارت داخلہ اسد عمر اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ تازہ ترین انٹیلی جنس رپورٹس بھی شیئر کی ہے۔ ان رپورٹس کے تناظر میں پی ٹی آئی قیادت سے 26 نومبر کو ہونے والے اجتماع کو ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

‘خطرے کی تشخیص’

دوسرے خط میں وزارت داخلہ نے پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے چیف سیکرٹریز کو لکھے گئے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ انٹیلی جنس ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عمران خان اور لانگ مارچ کے شرکاء کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

خط میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ٹی ایل پی ، ایم ڈبلیو ایم ، القاعدہ داعش ، ٹی ٹی پی لانگ مارچ کے شرکاء کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ٹی ایل پی کا بنیاد پرست نوجوان طبقہ بھی لانگ مارچ کو نشانہ بنا سکتا ہے کیونکہ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ پی ٹی آئی کا اتحاد اور لانگ مارچ میں ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان کی شرکت، شیعہ مخالف عسکریت پسندوں کا نشانہ بن سکتی ہے۔

تاہم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی نے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے لیٹر میں ٹی ایل پی کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزارت داخلہ کا خط شیئر کرتے ہوئے حافظ سعد رضوی نے لکھا ہے کہ ” پی ٹی آئی لانگ مارچ پر حملہ کی منصوبہ بندی کا الزام تحریک لبیک پر لگانا حکومت کی انتہائی بھونڈی اور واہیات حرکت ہے، حکومت وقت ہوش کے ناخن لے اور فی الفور اس تھریٹ لیٹر کو جاری کرنے پر پوری قوم سے معافی مانگے، تحریک لبیک کسی بھی قسم کے دہشتگردانہ فعل کی مخالف ہے۔”

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے لکھا گیا خط انتہائی مضحکہ خیر ہے کیونکہ خط میں ٹی ایل پی کو القاعدہ ، ٹی ٹی پی ، داعش کے برابر کی دہشتگرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔

تجزیہ کاروں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے ، سندھ لبریشن آرمی کا نام رہ گیا تھا وزارت داخلہ اس کا بھی اندراج کردیتی۔

متعلقہ تحاریر