جسٹس عائشہ ملک نے دنیا کی 100 متاثرکن خواتین کی فہرست میں جگہ بنالی
جسٹس ملک زیادتی کا شکار خواتین کے کنوار پن ٹیسٹ پر پابندی کا تاریخی فیصلہ دیا، وہ نہ صرف سپریم کورٹ میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں بلکہ دنیا بھر کے ججوں کی تربیت بھی کر رہی ہیں، بی بی سی
سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک نے برطانوی نشریاتی ادارے کی مرتب کردہ دنیا کی 100 متاثر کن خواتین کی فہرست میں جگہ بنالی۔
برطانوی نشریاتی ادارے(بی بی سی ) کا کہنا ہے کہ وہ تقریباً ایک دہائی سے اس فہرست کو مرتب کر رہا ہے، دنیا بھر کی اقوام نے خواتین کے حقوق کو تسلیم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں تاہم اس نے خبردار کیا کہ اب بھی ایسی جگہیں ہیں جہاں خواتین کو بنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں اور انہیں بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
جسٹس عائشہ ملک نے سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج کے طور پر حلف اٹھا لیا
عتیقہ اوڈھو، بشریٰ انصاری اور میشا شفیع کی جسٹس عائشہ ملک کو مبارکباد
اس فہرست میں دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو شامل کیا گیا جنہوں نے سیاست، تعلیم، سرگرمی، وکالت، صحت، سائنس، کھیل اور ثقافت میں اپنی پہچان بنائی۔ پاکستان سے جسٹس عائشہ ملک واحد خاتون ہیں جن کا نام 100 خواتین کے 10ویں سیزن میں شامل کیا گیا ہے۔
بی بی سی نے خاتون جج کا مختصر تعارف لکھتے ہوئے بتایا کہ”اس سال سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج بننے والی جسٹس عائشہ اے ملک نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے فیصلے تحریر کیے ہیں ، جن میں عصمت دری کا شکار خواتین کے دو انگلیوں سے لیے گئے ’کنوار پن کے ٹیسٹ‘کو غیرقانونی قرار دینے کا تاریخی فیصلہ بھی شامل ہے ۔
بی بی سی کے مطابق جسٹس ملک نہ صرف سپریم کورٹ میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں بلکہ دنیا بھر کے ججوں کی تربیت بھی کر رہی ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت میں ان کی تقرری نے ملک کے نظام انصاف میں صنفی تناظر کے بارے میں بحث کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
ان کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ”خواتین کو ایک نیا بیانیہ بنانا چاہیے ،جس میں ان کا نقطہ نظر شامل ہو، اپنے تجربے کا اشتراک ہو اور ان کی کہانیاں شامل ہوں“۔
یہ فہرست 2022 میں دنیا بھر میں تنازعات کے مراکز میں خواتین کے کردار کی بھی عکاسی کرتی ہے جن میں ایران میں تبدیلی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین سے لے کر یوکرین اور روس میں تنازعات اور مزاحمت کا علامت بننے والی خواتین بھی شامل ہیں۔