جنرل باجوہ نے عمران کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی، مصطفیٰ نواز کھوکھر کا دعویٰ

سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ فروری 2022 میں اسٹیبلشمنٹ نے کہا تھا کہ ہم غیر جانبدار ہیں لیکن ادارہ اب بھی غیر جانبدار نہیں ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی مدد کی تھی۔

نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے ثبوت اب سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی کے ایم این اے جعفر خان لغاری لاہور میں انتقال کرگئے

اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات نہ کرنے پر عمران نے قریشی اور خٹک سے جواب طلبی کرلی

مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کے تمام دھڑوں کو اکٹھا کیا جا رہا ہے، جبکہ ان کے اپنے رہنما کہہ رہے ہیں کہ انہیں اکٹھا کرنے میں اسٹیبلشمنٹ کردار ادا کررہی ہے۔

سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ فروری 2022 میں اسٹیبلشمنٹ نے کہا تھا کہ ہم غیر جانبدار ہیں لیکن ادارہ اب بھی غیر جانبدار نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کے دور اقتدار میں باجوہ کی بطور آرمی کمانڈر توسیع کے حوالے سے پی پی پی کے سابق رہنما نے مزید کہا کہ مدت میں توسیع کے لیے تاریخی قانون سازی صرف 12 منٹ میں مکمل کی گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ توسیع اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ کی وجہ سے دی گئی۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہر کام میں ملوث ہوتی ہے ، اس کا ثبوت یہ ہے کہ خود وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اس بات کا اقرار کرچکے ہیں کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کا ساتھ دینے کو کہا تھا۔

انہوں نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں دیا گیا بیان دباؤ میں آکر واپس لیا تھا۔

سابق سینیٹر کا کہنا تھا سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد کے وقت جس طرح کیمرے لگائے گئے وہ کسی عام آدمی کا کام نہیں تھا۔ یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کا طریقہ کار درست نہیں تھا۔

واضح رہے کہ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سینیٹرشپ چھوڑنے کے ایک ماہ بعد پاکستان پیپلز پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا ، شہباز شریف حکومت کی پالیسیز پر تنقد کرنے سے ان کے ان کی پارٹی کے درمیان اختلاف کھل کر سامنے آئے تھے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اس پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جب انہیں سمجھ آئی کہ پارٹی ان کے موقف سے خوش نہیں ہے۔ انہوں نے اپریل میں وزیر مملکت بننے سے بھی انکار کردیا تھا۔

متعلقہ تحاریر