عمران خان کی مبینہ بیٹی کا کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجز بینچ بنانے کا فیصلہ

عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن سے عمران خان کی موجودہ پوزیشن سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے عمران خان کے رکن قومی اسمبلی ہونے یا نہ ہونے سے متعلق الیکشن کمیشن سے تفصیلات طلب کرلیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مبینہ بیٹی کو 2018ء کے بیانِ حلفی میں ظاہر نہیں کیا جس پر انہیں نااہل قرار دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

آج یا کل حملے کے ملزمان کو گرفتار کرلیا جائے گا، آئی جی کےپی کا بڑا دعویٰ

فواد چوہدری کی رہائی کے بعد شیخ رشید اور اینکر پرسن عمران ریاض گرفتار

عدالت عالیہ نے دریافت کیا کہ الیکشن کمیشن عمران خان کی موجودہ پوزیشن سے متعلق آگاہ کرے؟۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان کا اعتراض ہے کہ وہ اب پبلک آفس ہولڈر نہیں، الیکشن کمیشن بتائے کہ موجودہ پوزیشن کیا ہے، الیکشن کمیشن سے ڈی نوٹیفائی ہونے کا نوٹی فکیشن منگوا لیتے ہیں، چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے وکلاء سے استفسار کیا کہ آپ کی جانب سے بینچ پر اعتراض اٹھایا گیا ہے؟۔

وکیل سلمان ابو ذر نیازی نے جواب دیا کہ آپ بہترین جج ہیں، ہم نے صرف کچھ معلومات سامنے رکھی ہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ 2018ء میں یہ کیس سننے سے معذرت ذاتی وجوہات کی بنا  پر نہیں کی تھی، اس وقت درخواست گزار نے  کیس مخصوص بینچ کے سامنے لگانے کی استدعا کی، بہر حال آپ نے اعتراض اٹھایا تو بینچ کی تشکیلِ نو کر دیتے ہیں، ہم لارجر بینچ کے سامنے یہ معاملہ رکھیں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 9 فروری تک ملتوی کر دی۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے مبینہ بیٹی کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے کے کیس میں گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں ابتدائی جواب جمع کرایا تھا۔جس میں انہوں نے کیس خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف پیش کیا تھا کہ وہ بطور رکن اسمبلی آفس چھوڑ چکے ہیں۔ اس لئے ان کے خلاف درخواست قابل سماعت نہیں۔

عمران خان نے تحریری جواب میں کہا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اس درخواست کو نہیں سن سکتی۔

درخواست گزار کے وکیل حسنین ایڈوکیٹ نے دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت اس معاملے کو دیکھ سکتی ہے، عمران خان  ہمیشہ انکار کرتے آئے ہیں کہ ان کی کوئی بیٹی نہیں جب کہ انہوں نے کیلفورنیا میں جو بیان حلفی جمع کروا رکھا اس کی ہم نے تصدیق شدہ کاپی منگوائی ہے اور چیف جسٹس کو پیش کی ہے۔بیان حلفی چوں کہ لاہور سے بن کر گیا تھا اس لیے پاکستانی عدالت اس کیس کو سن سکتی ہے۔

واضح رہے کہ ایک شہری ساجد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں موقف پیش کیا تھا کہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں غلط معلومات فراہم کیں، اور انہوں نے بچوں کی تفصیل میں 2 کا ذکر کیا بیٹی کی معلومات چھپائیں۔

متعلقہ تحاریر