پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکہ : 87 افراد شہید ، 170 سے زائد زخمی
پولیس حکام کے مطابق دھماکہ مسجد کے اندر ہوا جب لوگ نماز ادا کررہے تھے۔
خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکہ ہوا ہے ، جس کے نتیجے میں ابھی تک اطلاعات کے مطابق 87 افراد شہید جبکہ 170 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ تمام سیاسی قیادت نے پشاور کی مسجد میں خودکش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
پشاور کی پولیس لائنز مسجد میں دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے، اور علاقے کی ناکہ بندی کرتے ہوئے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ جبکہ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
سوات منگلور میں بھائی کی فائرنگ سے دو بہنیں جاں بحق ایک زخمی
سی ٹی ڈی سکھر کی خیرپور میں کارروائی ، اسلحے کی فروخت میں ملوث ملزم گرفتار
دھماکے کے فوری پولیس اور ریسکیو ٹیموں کی بڑی تعداد جائے حادثہ پہنچ گئیں ، زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال اور دیگر اسپتالوں کو منتقل کیا گیا۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک 167 زخمیوں کو اسپتال لایا گیا ہے ، جن میں متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ اسپتال انتظامیہ نے لوگوں سے خون کے عطیے کی درخواست بھی ہے۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 87 ہو گئی۔
سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا ، خودکش حملہ آور نے پہلی صف نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑایا۔
پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے ابتدائی بیان میں کہا گیا کہ دھماکہ مسجد کے اندر اس وقت ہوا جب نمازیوں کی بڑی تعداد نماز ادا کررہی تھی۔ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے سے مسجد کی چھت منہدم ہو گئی ہے ، ملبے تلے دب کر متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ریسکیو1122 نے دھماکے سے زخمی ہونے والے 167 سے زائد اہلکاروں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا ہے۔ جبکہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ دور دور تک سنی گئی جس میں متعدد افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف ، وزیراعظم شہباز شریف ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ ، وزیر دفاع خواجہ آصف ، مریم نواز شریف ، مریم اورنگزیب ، گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی سمیت متعدد رہنماؤں نے پشاور خودکش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پولیس لائن پشاور کی مسجد میں دورانِ نماز دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔میری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کےساتھ ہیں۔ دہشتگردی کےبڑھتےہوئےخطرے سےنمٹنےکیلئےلازم ہےکہ ہم اپنی انٹیلی جنس میں بہتری لائیں اور اپنی پولیس کومناسب انداز میں ضروری ساز و سامان سےلیس کریں۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 30, 2023
وزیراعظم شہباز شریف نے دھماکے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رہنی چاہیے۔ ان کا کہنا ہے دہشتگردی کی کارروائیاں ہماری سیکورٹی فورسز کے حوصلے کو پست نہیں کرسکتیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے پولیس لائنز خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریڈ زون کے اندر اس قسم کا واقعہ سیکیورٹی صورتحال پر سوالیہ نشان ہے۔ دہشتگردوں کیلئے پولیس سافٹ ٹارگٹ بن گئی ہے، کئی مہینوں سے پختونخوا پولیس کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ اس قسم کے واقعات میں ملوث عناصر انسان کہلانے کے لائق نہیں، ریاست ہوش کے ناخن لے، بدامنی کو روکے، گڈ اور بیڈ کی تفریق ختم کی جائے۔ امن کیلئے واحد راستہ یہی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پرمن و عن عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔