خدیجہ شاہ کیس میں پولیس نے اہم شواہد ضائع کردیئے، عدالت کے ریمارکس

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج کا کہنا ہے کہ خدیجہ شاہ کو موبائل فون برآمد نہ کرکے پولیس نے اہم ترین ثبوت ضائع کردیا۔

خدیجہ شاہ کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت کا معاملہ ، انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج نے کہا ہے کہ پولیس خدیجہ شاہ کا موبائل برآمد نہیں کرسکی ، اس کا مطلب بڑا واضح ہے کہ ایک اہم ثبوت ضائع کردیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ ریمارکس انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج کے جانب سے جناح ہاؤس حملہ اور جلاؤ گھیراؤ کیس میں خدیجہ شاہ کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران دیئے۔

یہ بھی پڑھیے 

وفاقی وزارت داخلہ سے اسلام آباد اور پنجاب میں تعینات فوجیوں کی واپسی کی درخواست

کور کمانڈر ہاؤس حملہ: پولیس کو 22 جون تک تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم

معروف فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت پر دلائل مکمل ہو گیے۔ خدیجہ شاہ کے وکیل کا کہنا تھا میری موکلہ کو دوران حراست اپنی فیملی سے ملنے دیا گیا نہ وکیل سے ملنے دیا گیا۔

وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ خدیجہ شاہ کو شناخت پریڈ سے پہلے غیرقانونی  طور پر حراست میں رکھا گیا۔

اس پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ غیر قانونی حراست کیسے تھی؟

انسداد دہشتگردی کی  خصوصی عدالت کے جج نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے خدیجہ شاہ کو شناخت پریڈ کیلئے جوڈیشل ریمانڈ پر بھجوایا تھا۔

خدیجہ شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ شناخت پریڈ سے پہلے غیرقانونی طور پر حراست میں رکھا گیا تھا۔

خدیجہ شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ خدیجہ شاہ کی میڈیا پر خبریں چلتی رہیں جس سے اس کی شناخت عوام پر عیاں ہو گئی ، اس وجہ سے شناخت پریڈ غیر موثر ہو گئی۔

وکیل صفائی کا مزید کہنا تھا کہ خدیجہ شاہ ایف آئی آر میں نامزد نہیں ہے اس کا کردار واقعہ میں واضع نہیں ہیں ، یہ مزید انکوائری کا کیس ہے ضمانت پر رہائی دی جائے۔

اس پر انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں بھی زیر التواء ہے۔

ملزمہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ میری موکلہ دمہ کی مریضہ ہیں اس کو سانس کی تکلیف ہے خواتین کو زیادہ جیل میں رکھنا خلاف قانون ہے۔

وکیل صفائی کا کہنا تھا میری موکلہ کے خلاف سات گھنٹہ کی تاخیر سے ایف آئی آر درج ہوئی۔

جس پر فاضل جج نے  ریمارکس دیئے کہ کئی گھنٹے تو ہنگامہ آرائی ختم ہی نہیں ہوئی۔

فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا ملزمہ خدیجہ شاہ کا موبائل فون برآمد ہو گیا ہے؟

جس پر خدیجہ شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ملزمہ سے کچھ برآمد نہیں ہوا۔ موبائل پولیس نے برآمد نہیں کیا۔

جس پر فاضل جج نے پھر ریمارکس دیئے کہ اس کا مطلب ہے پولیس نے ایک اہم شہادت ضائع کر دی  ہے۔ بعدازاں عدالت نے دیگر خواتین کے وکلاء سے دلائل طلب کر لیئے۔

متعلقہ تحاریر