ظہیر احمد فراڈ نکلا، حفیظ سینٹر کے دکانداروں کو دعا زہرہ کے شوہر کا اتاپتا نہیں
نیوز 360 کے نامہ نگار کی تحقیق کے مطابق دعا زہرہ کے شوہر ظہیر احمد کی لاہور کے حفیظ سینٹر میں موبائل ریپیئرنگ کی کوئی شاپ نہیں ہے اور کوئی دکاندار اس سے واقف بھی نہیں ہے۔
کراچی سے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی لڑکی دعا زہرہ اور ان کی شادی کے معاملے نے اس وقت نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں بسنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔
دو ماہ گزرنے کے باوجود سوشل میڈیا پر آج بھی دعا زہرہ اور ظہیر احمد کی شادی کے متعلق متنازع بیانات اور انفارمیشن آ رہی ہے جوکہ تحقیق کرنے پر ہمیشہ کی طرح غلط ثابت ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
دعا زہرہ کیس میں نیا موڑ ، والد نے جبران ناصر کو نیا وکیل مقرر کردیا
دعا زہرہ کیس ، مسئلہ سنگین نوعیت اختیار کر رہا ہے
سوشل میڈیا صارفین کو سب سے تکلیف دے بات یہ لگ رہی ہے کہ بچے کیسے اچانک اتنا بڑا قدم اٹھا سکتے ہیں اور ایک چھوٹی بچی کراچی سے لاہور کیسے پہنچ گئی اور پھر پراسرار کہانیوں کی طرح روپوش ہوجاتی ہے۔
دعا زہرہ اور ظہیر احمد کا اس وقت بھی میڈیا سے کنارہ کرنا اور مخصوص لوگوں کو ہی انٹرویو دینا مزید اس کیس کو پچیدہ کر رہا ہے جبکہ دعا زہرہ معاملے میں آئے روز نئے سے نئے بیانات اور ان کی تحقیقات سے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں دعا زہرہ اور انکے شوہر ظہیر احمد کی جانب سے خاتون یوٹیوبر زنیرہ ماہم کو دیے جانے والا انٹرویو زیر موضوع بنا ہوا ہے ، ظہیر احمد انٹرویو میں انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ لاہور کی مشہور الیکٹرانک مارکیٹ حفیظ سنٹر میں کام کرتے ہیں اور ان کو وہاں کے بیشتر لوگ جانتے ہیں۔
ظہیر احمد نے بتایا تھا کہ وہ آئی فون کمپنی کے موبائل کی خرید و فروخت اور ریپیرنگ کا کام کرتے ہیں ، اس حوالے سے نیوز 360 نے حفیظ سنٹر میں سروے کیا اور آئی فون سمیت ریپیرنگ اور اسیسریز کا کام کرنے والوں سے دعا زہرا کے شوہر ظہیر احمد کے متعلق جانے کی کوشش کی۔ جس سے معلوم ہوا کہ ظہیر احمد کا بیان جھوٹ پر مبنی تھا اور حفیظ سینٹر میں کوئی بھی ظہیر احمد سے واقف نہیں ہے۔
نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے حفیظ سینٹر کے دکان دار فیصل لیاقت کا کہنا تھا کہ وہ پچھلے پندرہ سال سے اس دکان پر آئی فون کی ریپیئرنگ کا کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا میں نے کبھی ظہیر احمد کو نہیں دیکھا ، یہاں مارکیٹ میں جو جو آئی فون کا کام کرتا ہے اور کون کہاں سے آکر مال خرید وفروخت کرتا ہے ہمیں معلوم ہوتا ہے۔
فیصل لیاقت نے مزاح کرتےہوئے کہا کہ "ہو سکتا ہے جب سب مارکیٹ بند ہوتی ہو تو ظہیر احمد پراسرار طور پر یہاں آکر کاروبار کرتا ہوں۔
نیوز 360 سے گفتگو ایک اور دکاندار نے بتایا کہ ہمیں بیس سال ہوگئے ہیں یہاں دکان کرتے ہوئے ہم نے کبھی ظہیر احمد کو نہیں دیکھا اس نے جو حرکت کی ہے وہ غلط ہے اور اب وہ جھوٹ پر جھوٹ بول رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دعا زہرہ کے والدین کی حالت دیکھتے ہوئے ہمیں بہت دکھ ہوتا ہے ، دعا زہرہ ہماری بھی بیٹی ہے اس کے والدین کو اس سے ملنے کی مکمل آزادی ہونی چاہیے اور اس معاملے پر اداروں کو دعا زہرہ کے والدین کا ساتھ دینا چاہیے ۔
نیوز 360 نے یہ بھی پتہ کیا کہ ظہیر احمد کا کوئی رشتہ دار کام کرتا ہے یا نہیں جس سے معلوم ہوا اس کا کوئی رشتہ دار بھی یہاں کام نہیں کرتا ہے اور نوجوان دکاندار نے بھی ظہیر احمد نے بیان کی تردید کی کہ انہوں نے کبھی اس کو اس مارکیٹ میں نہیں دیکھا۔
خیال رہے کہ دعا زہرہ کے والدین نے رواں سال 16 اپریل کو اپنی بیٹی کے اغوا کی رپورٹ درج کرائی تھی تاہم بعد میں اپریل کے آخری ہفتہ میں انکشاف ہوا کہ کراچی کی رہائشی دعا زہرہ لاہور میں موجود ہے اور اس نے ظہیر احمد نامی لڑکے سے شادی کرلی ہے اس طرح دعا زہرا کو کراچی اور پنجاب پولیس نے بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں سے دعا زہرہ کو شوہر سمیت بازیاب کر کے سہولتکار کو گرفتار کر لیا تھا۔
بعدازاں دعا زہرا نے سندھ ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ میں یہ موقف اختیار کیا کہ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا ہے وہ اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے شادی کرچکی ہے اور وہ بالغ بھی ہے جبکہ دعا زہرا کے والدین کی جانب سے بتایا جا رہا ہے کہ دعا زہرا کی عمر 14 سال ہے اور وہ دباؤ میں ہے۔