پورا پاکستان جانتا ہے پیسہ کہاں جارہا ہے، فاطمہ بھٹو پھر سندھ حکومت پر برہم

فروری میں سجال کے گھوسٹ اسکول کی تصویر شیئر کی تھی، آج بھی اسکول کی وہی صورتحال ہے، 10 سال قبل شروع ہونے والے تعلقہ اسپتال کی عمارت کا صرف ڈھانچہ موجود ہے، آپ جانتے ہیں پیسہ کہاں جارہا ہے، نسلیں اسکی قیمت چکائیں گی، فاطمہ بھٹو

سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی اور حال ہی رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والی  مصنفہ فاطمہ بھٹو نے ایک مرتبہ پھر سندھ حکومت کی نااہلی اور کرپشن کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

فاطمہ بھٹو نے سندھ  کے ضلع سجاول کے گھوسٹ اسکول اور غیر فعال اسپتال کی حالت زار بیان کردی ۔

یہ بھی پڑھیے

ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو نے نومسلم نوجوان گراہم سے شادی کرلی

اقوام مغرب ساتھ دیں ورنہ سیلاب سے بچنے والے بھوک سے مرجائیں گے، فاطمہ بھٹو

فاطمہ بھٹو نے اپنے ٹوئٹر تھریڈ میں سجاول کے گورنمنٹ اسکول کی کھنڈر کا منظر پیش کرتے ہوئے تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھاکہ   ”میں نے فروری میں  سجاول کے گورنمنٹ گھوسٹ اسکول کے بارے میں پوسٹ کی تھی  جو کہ  سندھ حکومت کی بدعنوانی کی وجہ سے خالی تھا اور اسکی کھڑکیوں سے جھاڑیاں اُگ رہی تھیں ، سندھ حکومت کی بدعنوانی اس لیے  کیونکہ وہ معمولی سے معمولی کام بھی نہیں کرتے“۔

انہوں نے مزید لکھاکہ”پیش رفت یہ ہے کہ یہ اسکول اب بھی خالی ہےاور 2 ماہ بعد بھی ایک گھوسٹ اسکول ہے،حالانکہ ذوالفقار بھٹو جونیئرزاور میں نے اس معاملےپر لکھا توایک اہلکار اسے دیکھنے بھی آیا تھا، کون سے اساتذہ یہاں ملازم کے طور پر رجسٹرڈ ہیں؟ وہ سرکار سے تنخواہ لے رہے ہیں۔ ہمیں ان کے نام معلوم ہونے چاہئیں“۔

پھرسجاول تعلقہ اسپتال کی تصویر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے  مزید لکھاکہ”اور بدعنوانی جاری ہے، یہ سجاول تعلقہ اسپتال ہے ، اس کی  تعمیر 10 سال پہلے شروع ہوئی تھی اور اسی طرح چھوڑ دیا گیا تھا،ڈھانچہ۔ حاملہ خواتین کو بنیادی طبی امداد کے حصول  کے لیے لاڑکانہ تک جانا پڑتا ہے، بعض اوقات مختصر سفر میں موت بھی واقع ہو جاتی ہے“۔

فاطمہ بھٹو نے مزید لکھاکہ”یہ عملاً بدعنوانی ہے، نہ سکول، نہ اسپتال۔ آپ جانتے ہیں کہ پیسہ کہاں جا رہا ہے، پورا ملک جانتا ہے اور نسلیں اس کی قیمت ادا کریں گی“۔

متعلقہ تحاریر