سید الشہدا کی قربانی تاقیامت فتح کا استعارہ ہے،نصرت بخاری
زندگی کا معیار اُسوہ رسولؐ و آلِ رسول ؑپر عمل ہونا چاہیے، پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی

جامعہ این ای ڈی کے زیرِ اہتمام ”یومِ امامِ حسینؑ“ سے مقررین نے خطاب کرتےہوئے کہا ہے کہ سید الشہدا اور اُن کے انصار کی قربانی تاقیامت فتح کا استعارہ ہے، امام عالی مقام کی شہادت نے مقتل کو مکتب میں تبدیل کردیا اور مکتب بھی وہ جو عالمگیر ہے جس کی کوئی حد کوئی سرحد نہیں، امام حسین رضی اللہ عنہ کی اپنے گھرانے اور رفقاکے ساتھ قربانی ایسی ہے کہ جس کی کوئی مِثل قرار نہیں دی جاسکتی، بلکہ مثل تو کیا اس سے قریب تر بھی کوئی قربانی نہیں ہے۔
اِن خیالات کا اظہار مقررین نے جامعہ این ای ڈی کے شعبہ کنٹرولر اسٹوڈنٹ افئیرز کے زیرِ اہتمام مرکزی آڈیٹوریم میں منعقدہ یومِ امامِ حسینؑ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یہ بھی پڑھیے
رکن سندھ اسمبلی شازیہ کریم کا پروفیسر اختر بلوچ پر ہراسانی کاالزام ثابت نہ ہوسکا
امریکا کا پاکستانی بچوں کے لیے 1 کروڑ 60 لاکھ کووڈ ویکسین دینے کا اعلان
مثل سالہائے گزشتہ اس برس بھی جامعہ نے اپنی روایت کو قائم رکھتے ہوئے ”یومِ امامِ حسینؑ“ کا انعقاد کیا جس سے معروف عالم دین نصرت عباس بخاری اور مفتی نوید عباسی نے خطاب کیا.
تلاوتِ کلام الٰہی سے باقاعدہ اس محفل کی ابتدا کی گئی جب کہ نعت رسول خدا (ص) سے سماعتوں کو معطر کیا گیا۔
فلسفہ حیات جاوداں پر روشنی ڈالتے ہوئے کلیدی مقرر آغا نصرت عباس بخاری نے کہا کہ کائنات میں دو قوتیں ہمیشہ رہی ہیں، ایک وہ قوت جو امرِالہی پر عمل پیرا ہے دوسری وہ جو امرِ الہی کو کاٹ کر اپنا امر دکھاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امرِ الٰہیہ کی اطاعت کے لیے پروردگار عالم نے اہل بیتِ اطہار کو چُنا۔ دراصل امرِ الٰہی کی اطاعت ہی ”حیات“ ہے۔ اسی لیے حیات ِ جاوداں کے مالک رسول اللہ(ص) کے اہل بیتؑ ہیں.
نوجوانوں کو پیغامِ وحدت دیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ کربلا کے واقعے سے سیکھیں کہ وحدت کیا ہے، جہاں ایک حسینی پلیٹ فارم پر بلاتفرق سب نظر آرہے ہیں۔
پیغام وحدت دیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ حسینؑ ایک فرد نہیں نظریہ ہیں، انہوں نے کہا کہ امام عالی مقام کی شہادت نے مقتل کو مکتب میں تبدیل کردیا اور مکتب بھی وہ جو عالمگیر ہے جس کی کوئی حد کوئی سرحد نہیں۔ جو چاہے اور جب چاہے اس حسینی مکتب میں شامل ہوجائے۔
اُنہوں نے نوجوانوں کی فکری تربیت کرتے ہوئے اس جانب توجہ مبذول کروائی کہ ظاہر ی معاملات کے پیچھے نہ دوڑیں، خود کو سوشل میڈیا کی دنیا کے خول میں قید نہ کریں بلکہ امام زمانہ(ع)کے ناصران میں شامل ہوں.
اُن کا کہنا تھا کہ امام حسین(ع)، اُن کے انصار و اعزا کی قربانی رہتی دنیا تک فتح کا استعارہ ہے.
نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے شیخ الجامعہ این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کا کہنا تھا کہ امام عالی مقام استقامت کا مظہر ہیں۔ یاد رکھیے ہر وہ قوم کامیاب ہوتی ہے جس میں استقامت ہو۔ امام حسین رضی اللہ عنہ نے راہِ خدا میں سارے گھر کی شہادت دے کر استقامت کی ایسی مثال قایم کی جس سے کربلا آج بھی زندہ ہے۔
اُن کاکہنا تھا کہ زندگی کا معیار اُسوہ رسولؐ اور آلِ رسول ؑپر عمل ہونا چاہیے۔
اس یومِ حسینؑ کے موقعے پر اہلِ سنت کے معروف مفتی نوید عباسی کا کہنا تھا کہ امام عالی مقام کا سفر، ان کاقیام سب بقائے دین کے لیے تھا۔ امام حسین رضی اللہ عنہ کی اپنے گھرانے اور رفقا کے ساتھ قربانی ایسی ہے کہ جس کوئی مِثل قرار نہیں دی جاسکتی، بلکہ مثل تو کیا اس سے قریب تر بھی کوئی قربانی نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ واقعہ کربلا نے ہر تقسیم کو مٹا دیا ہے، اب دنیا میں دو قسم کے افراد حسینی یا یزیدی ہی موجود ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب تک نماز پڑھی جاتی رہے گی تب تک حسین رضی اللہ عنہ زندہ ہیں۔
پرنسپل تھر انسٹی ٹیوٹ آف انجینیرنگ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر رضا مہدی، ڈائریکٹر سروسز وصی الدین، اسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر الیاس خاکی نے بھی شرکت کی۔ رجسٹرار سید غضنفر حسین نقوی نے مہمانانِ گرامی، اساتذہ، اسٹاف، طالبِ علموں سمیت یومِ حسین ؑکمیٹی کی رضاکارانہ کاوشوں کو سراہا۔
نوجوان نوحہ خواں احمد رضا ناصری نے خدمتِ امامِ عالی مقامؑ میں نوحہ ” میرا مظلوم حسین” جب کہ معروف سوز خواں مظہر عباس نے سلامِ آخر "سلام خاک نشینوں پہ سوگواروں کا” اپنے مخصوص انداز میں پیش کیا۔