سکھر سمیت ملک بھر میں ہاتھ سے بنی ٹوکریوں کی مانگ میں اضافہ

خانہ بدوشوں سمیت محنت کش گھرانے ہاتھوں سے ٹوکریاں روزگار کما رہے ہیں۔

سکھر:  ہاتھ سے بنائی گئی ٹوکریوں کی مانگ میں اضافہ ، خانہ بدوشوں سمیت محنت کش گھرانہ ٹوکریاں بنانے میں مصروف ، چھوٹی ٹوکری 150 روپے اور بڑی دو سو سے 250 روپے میں فروخت ہونے لگی۔

تفصیلات کے مطابق ملک کے دیگر شہروں کی طرح ہاتھ سے بنائی ٹوکریوں کی سکھر میں بھی مانگ میں اضافہ ہو گیا۔

شہر کے مختلف علاقوں میں خانہ بدوشوں سمیت محنت کش گھرانے ہاتھوں سے ٹوکریاں بنانے میں مصروف دیکھائی دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دعا زہرہ کے ایم ایل او آرڈر کو کسی درست فورم پر چیلنج کریں گے، جبران ناصر

رکن سندھ اسمبلی شازیہ کریم کا پروفیسر اختر بلوچ  پر ہراسانی کاالزام ثابت نہ ہوسکا

ایک وقت تھا جب دیہاتوں میں ہاتھ سے بنی ہوئی توت کی ٹوکریاں بنانے اور استعمال کرنے کا رواج عام تھا، یہ ٹوکریاں شہتوت کے درخت کی تازہ شاخوں سے بنائی جاتی ہیں۔

دیہاتوں میں ان ٹوکریوں یا بڑے ٹوکروں کا استعمال بہت سے کاموں کے لیے ہوتا ہے جن میں رات کو مرغیوں کو ان ٹوکروں میں بند کرنا، جانوروں کو چارہ ڈالنے کے لیے، سبزی اور فروٹ منڈی میں مزدوری کے لیے، پالتو جانوروں کا فضلہ اٹھانے اور زرعی پیداوار کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لانے لے جانے کے لیے شہتوت کی مضبوط ٹوکریوں کا استعمال ہوتا ہے۔

ٹوکریاں بنانے والے افراد کے مطابق پانچ مختلف قسم کی ٹوکریاں بنائی جاتی ہے، جن میں چھوٹے، درمیانے اور بڑے سائز کی ٹوکریاں اور ٹوکرے شامل ہیں۔

بڑی ٹوکریاں بنانے میں زیادہ وقت لگتا ہے جب کہ چھوٹی ٹوکری چند گھنٹے میں بن جاتی ہے۔

واضع رہے کہ گذشتہ کچھ عرصہ قبل ٹوکریوں کے استعمال کے رحجان میں کمی آئی گئی تھی جبکہ شہری علاقوں میں تو اس کا استعمال تقریبا ختم ہی ہو گیا تھا۔

محنت کشوں کا کہنا تھا ہاتھ سے ٹوکریاں بنانے کا ہنر اور ان کے استعمال کا رحجان اب ختم ہوتا جا رہا ہے کئی گھنٹوں محنت سے بنائی جانے والی ٹوکریں کی قیمت بھی کم ملتی ہے، تاہم ان کا کہنا تھا ٹوکریوں کے استعمال کے دوبارہ رجحان نے ان کے روزگار کو بڑھاوا دیا ہے۔

متعلقہ تحاریر