غلط حکومتی اندازے سندھ میں سیلاب سے تباہی کی وجہ بنے؟

سندھ حکومت کے ہنگامی پلان میں لگائے گئے تخمینے سے 500 فیصد زائد بارشیں ہوچکیں، صوبے میں 62 ہزار 500 خاندانوں کے بجائے 39لاکھ 97 ہزار869 خاندان بے گھر ہوچکے، پاکستان تنہا موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرسکتا ہے اور نہ اسے کرنا چاہیے، صحافی نازش بروہی

سینئر صحافی نازش بروہی نے دعویٰ کیا ہے کہ  سندھ حکومت اور محکمہ موسمیات کے غلط اندازے سندھ میں سیلاب سے تباہی کی وجہ بنے۔

نازش بروہی نے سندھ پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے  مون سون کے ہنگامی منصوبے کاکچا چٹھا کھول کر رکھ دیا۔ سندھ میں صوبائی حکومت اور محکمہ موسمیات کے اندازوں سے 500 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں۔ حکومتی اقدامات اونٹ کے منہ میں زیرا ثابت ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومتی نااہلی سے سکھر کربلا میں تبدیل، شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے

سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک بحریہ کا ریلیف آپریشن جاری

 

نازش بروہی نے اپنے طویل ٹوئٹر تھریڈ میں لکھا کہ  ابھی ابھی سندھ پروونشل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی  کا 100 صفحات پر مشتمل مون سون کا ہنگامی منصوبہ پڑھا ہے ،یہ اصل میں کافی ٹھیک منصوبہ تھا لیکن  یہ شاندار طور پر تباہ ہوگیا۔کیوں؟ کیونکہ اس  کے مفروضے ناکام ہو گئے۔سب کچھ محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی پر مبنی تھا۔

انہوں نے لکھا کہ ہنگامی منصوبے میں سندھ اور پنجاب میں”معمول سے زیادہ“ اور ملک کے باقی حصوں میں ”معمول سے قدرے زیادہ“بارشوں کا تخمینہ لگایا گیا تھا  جبکہ اس سے 500 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔

انہوں  نے بتایا کہ  حقیقی معنوں میں حکومت نے خیرپور میں 13ہزار950 افراد کے  بے گھرہونے کا اندازہ لگایا تھا لیکن اب تک وہاں 12لاکھ 18ہزار 177افراد بے گھر ہوچکے ہیں ۔

نازش بروہی کے مطابق حکومت نے خیرپور میں 23 ریلیف کیمپس لگانے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن اب تک وہاں 482 کیمپس لگ چکے ہیں۔انہوں نے  بتایا کہ جیکب آباد میں  حکومت اندازے کے مطابق 5619 افراد کو بے گھر ہونا تھا لیکن اب تک وہاں 2 لاکھ 56ہزار 584 افراد بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ 18 امدادی کیمپس کے تخمینوں کے برخلاف وہاں 112 امدادی کیمپس لگ چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکومتی اندازے کے مطابق دادو میں 8ہزار240 افراد کو بے گھر ہونا تھا لیکن اب تک 4لاکھ 9ہزار 343 افراد بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ 78 مجوزہ امدادی کیمپ کے بجائے 154 کیمپس لگ چکے ہیں۔

نازش بروہی کے مطابق سندھ بھر میں 62 ہزار 500 خاندانوں کے بے گھر ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا جن کیلیے 70 ہزار 700 خیموں کا انتظام کیا گیا تھا لیکن اب تک  سندھ بھر میں 39لاکھ 97 ہزار869 خاندان بے گھر ہوچکے ہیں۔ پلان کا کہنا ہے کہ بدترین صورت حال کی تیاری بھی ہے، جو واضح طور پر کوئی نہیں تھی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایک صدی میں آنے والے سیلاب کا ایک فیصد امکان ہے۔

نازش بروہی نے سوال اٹھایا کہ محکمہ موسمیات میں کیا ہوا؟ آن لائن معلومات  کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے دوران موسم پیش گوئیاں  بہت مشکل کام ہے،خاص طور پر  موسمی حالات میں یہ اور بھی مشکل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آن لائن معلومات یہ بھی کہتی ہیں کہ بہتر ریڈار، سیٹلائٹ، ٹیلی میٹری اور موسمی ماڈلنگ سسٹم کی تنصیب سے پیشن گوئی کو 80 فیصد درستگی تک لے جایا جاسکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس  حوالے سے پاکستان کے انفرااسٹرکچر کے بارے میں کچھ نہیں جانتی ۔لاشبہ بہت کچھ کیا جا سکتا تھا، ڈی سلٹنگ وغیرہ۔ لیکن پاکستان اپنے طور پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے اور نہ ہی اسے کرنا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر