مریم نواز دو روز سے اسلام آباد میں شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی مُتَمَنّی

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے مسلم لیگ (ن) میں بڑے پیمانے پر دھڑے بندیاں ہونے جارہی ہیں ، مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے میڈیا پر بیانات محض سیاسی بیان ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی میرے لیے بہت محترم ہیں ، وزارت عظمیٰ یا وزارت اعلیٰ ان کا فوکس نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دو روز سے اسلام آباد میں قیام پذیر مریم نواز شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کرنا چاہتی ہیں تاہم عباسی صاحب نے ابھی تک ان سے ملاقات نہیں کی۔

گذشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ووٹ کے ذریعے اقتدار سے نکالا گیا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں نہ وزیراعظم بنانا چاہتی ہوں اور نہ ہی وزارت اعلیٰ پر کوئی فوکس ہے ، کرسی میری ترجیح نہیں ، پارٹی کو مضبوط کرنے کے مشن پر ہوں۔

یہ بھی پڑھیے

پی ڈی ایم والے انتخابات سے بھاگ رہے ہیں، فواد چوہدری

مجھے نااہل کروا کے جیل میں ڈالنا نواز شریف کی شرائط ہیں، عمران خان

سابق وزیراعظم سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ میرے لیے شاہد خاقان عباسی بہت محترم ہیں ، میری کوئی انا ہے نہ ہی جھوٹ بول سکتی ہوں۔ ان کا کہنا تھا میری شاہد خاقان عباسی صاحب سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی ان کے بڑے بھائی کی طرح ہیں ، وہ ان سے رہنمائی چاہتی ہیں ، وہ پارٹی کا اثاثہ ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ یہ بھی نہیں چاہتیں کہ شاہد خاقان ان کے تابع رہیں۔

دوسری جانب اپنی پارٹی سے وابستگی کے حوالے سے غیریقینی کی فضا کو ختم کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے ٹکٹ پر ہی لڑیں گے۔

تجزیہ کار مریم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے بیانات کو سیاسی بیانبازی سے جوڑ رہے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں بڑے پیمانے پر دھڑے بندیاں ہونے جارہی ہیں ، ہم خیال سیاستدانوں پر مبنی ایک نئی پارٹی جلد تشکیل پانے والی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی فی الحال تو مسلم لیگ (ن) کا حصہ ہیں ، لیکن انہوں نے بغاوت کا آغاز کرتے ہوئے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ، دوسری جانب مفتاح اسماعیل بھی کھل کر سامنے آ گئے ہیں ، جبکہ لاہور سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے سینئر ترین رہنما اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے بھی پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے فیصلوں سے روگردانی کی ہے ، اور خاموش بغاوت شروع کردی ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ اختلافات کی نہج یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ مریم نواز دو روز سے اسلام آباد میں براجمان ہیں تاکہ وہ شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کرلیں ، لیکن دوسری عباسی صاحب نے لاہور میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

متعلقہ تحاریر