موجودہ کرپٹ حکومت کے پیچھے آرمی چیف کھڑے ہیں، عمران خان کا امریکی ٹی وی کو انٹرویو

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے اس میں جو کچھ ہوا ہے اس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے ، میری حکومت کو سازش سے گرایا گیا اس کے پیچھے بھی اسٹیبلشمنٹ تھی۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اس ملک کے سارے فیصلے جو کررہا ہے اور وہ کوئی اور نہیں آرمی چیف ہے۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وائس آف امریکا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

وائس آف امریکا کی اینکر نے سوال اٹھایا کہ آپ اپنے لوگوں اور کارکنان کو پیغام دے رہے کہ جو کچھ ہورہا ہے اس کے پیچھے صرف ایک شخص ہے ، وہ ایک شخص کون ہے؟۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان نے آج کی ریلی ملتوی کرکے دانشمندانہ فیصلہ کیا، رہنما پی ٹی آئی وسیم خٹک

معیشت کا رونا رونے والی مریم نواز کا 70 گاڑیوں کے پروٹوکول میں سفر

عمران خان کا کہنا تھا ہر کوئی جانتا ہے کہ وہ کون ہے۔ موجودہ حکومت مکمل طور پر اسٹیبلشمنٹ پر انحصار کررہی ہے۔ ان کی شراکت کے بغیر اس ملک میں کچھ نہیں ہوسکتا۔ موجودہ حکومت کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ، ملک میں قانون نام کی کوئی شے نہیں ہے۔ ان کی کوئی اخلاقیات نہیں ہے۔ حکومت کے 60 فیصد لوگوں پر کرپشن کے کیسز ہیں۔ انہوں نے کرپشن کیسز میں ضمانتیں حاصل کررکھی ہیں۔ اس کے باوجود یہ لوگ وہاں کھڑے ہیں کیونکہ ان کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کا مطلب صرف ایک آدمی ہوتا ہے۔

وائس آف امریکا کی اینکر پرسن نے فوری طور پر سوال کیا کہ وہ ایک شخص کون ہے؟۔

جس پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ آرمی چیف ہیں کیونکہ وہی سارے فیصلے لیتے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں زمان پارک میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ان چوروں کی اور ایک آدمی جو فیصلے کررہا ہے عوام کبھی نہیں مانے گے۔

جمعہ کے روز اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ آرمی چیف عاصم منیر ان کے ساتھ دشمن جیسا سلوک کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج کو سمجھ نہیں ہے کہ سیاست کیا ہوتی ہے۔ ملک کو اس وقت معاشی بحران کا سامنا ہے۔ غریب عوام برب   لاہور  عوام ملک میں حکومت کی تبدیلی کی ’سازش‘ کی قیمت چکا رہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی فوج سے کوئی لڑائی نہیں ہے اور وہ ملک کی بھلائی کے لیے فوج سے بات کرنے کو تیار ہیں۔ تاہم اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دوں گا تو ایسا نہیں ہو سکتا۔ اگر کوئی بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا تو میں اس کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتا۔

متعلقہ تحاریر