رہنما پیپلز پارٹی عبدالقادر مندوخیل کے ن لیگ پر وار ، کیا قیادت کی آشیرباد تو حاصل نہیں؟

اے آر وائی نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں مندوخیل نے اسحاق ڈار ، رانا ثناء اللہ اور مریم نواز کو آڑے ہاتھوں لے لیا، حکومت نہیں چل رہی تو کسی اور کو دے دیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما عبدالقادر مندوخیل نے توپوں کا رخ شہباز حکومت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب موڑ دیا ، کہا سب کچھ آئی ایم ایف کے سامنے رکھ دیا ، پھر اسحاق ڈار نے ایٹمی اثاثوں کی بات کیوں کی۔ وہ اتنی غلط گفتگو کیسے کرلیتے ہیں؟ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عبدالقادر مندوخیل کا بیان انتہائی سخت ہے لیکن سوال یہ ہے کیا انہوں نے یہ  بیان بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی آشیرباد سے دیا ہے؟۔

نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کو انٹرویو دیتے ہوئے عبدالقادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ میں اسحاق ڈار کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ہم بھوکے مرجائیں گے ، سر کٹاوا دیں گے ، لیکن ایٹم بم بچا لیں گے۔ آئی ایم ایف کو بتا دینے میں تیرے اور تیرے سہولت کاروں پر لعنت بھیجتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیے

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے مختلف سیاسی رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطے ، آئین کی بالادستی پر گفتگو

ن لیگ کا سپریم کورٹ بینچ پر اعتراض، اسد عمر نے ماضی قریب یاد دلا دیا

پروگرام اینکر نے سوال کیا کہ آئی ایم ایف تو کہہ رہا ہے کہ ہم نے تو ایٹمی اثاثوں کا نام بھی نہیں لیا؟ اس پر رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ تو پھر اسحاق ڈار کے خلاف انکوائری ہونی چاہیے۔

عبدالقادر مندوخیل کا کہنا تھا میں اسمبلی میں اسحاق ڈار سے سوال کروں گا کہ آپ اس سارے معاملے پر وضاحت کریں۔ اگر انہوں نے ہوا میں بات کی ہے تو پھر انہیں اس منصب پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔ آپ بطور وزیر خزانہ اتنی غلط گفتگو کیسے کی۔ اور اگر کسی نے فرمائش کی ہے تو اس کا نام سامنے لائیں۔ جس ملک نے کی ہے اس ملک کے سفیر کو اٹھا کر باہر پھینکا چاہیے۔

رہنما پیپلز پارٹی عبدالقادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کے معاملے کو خراب کیا ، معاملے پر آئی جی پنجاب کے ساتھ وفاقی وزیر داخلہ کو بھی سزا ملنی چاہیے۔

اینکر کے مریم نواز سے متعلق سوال پر عبدالقادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی کی چیف آرگنائزر ہیں ، ان کے چچا پرائم منسٹر ہیں ، ان کے چچا پارٹی کے سربراہ ہیں ، اگر وہ کہیں کہ ہماری حکومت نہیں ہے تو اس سے عوام بےوقوف نہیں بن سکتے۔

ایک اور سوال کے جواب میں عبدالقادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ ظاہری بات ہے انہوں نے سیاست کرنی ہے ، وہ چاہتی ہیں کہ موجودہ حکومت کی کمزوریاں میرے اور نواز شریف کے گلے میں آجائیں۔ مگر وہ بچ نہیں سکتیں ، کیونکہ نواز شریف ان کے والد ہیں اور شہباز شریف ان کے چچا ہیں، وہ پارٹی سے استعفیٰ دے دیں پھر ان کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ لیکن چچا کا رشتہ تو پھر راستے میں آئے گا۔ ان کی پالیسی ان دو تاروں کی طرح جن میں سے ایک ٹھنڈی اور دوسری گرم ہوتی ہے۔ اس پالیسی کے تحت لوگ ان کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔

عبدالقادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کو خود اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ اگر وزارت خزانہ ، وزارت داخلہ یا کوئی دوسری وزارت نہیں چل پارہی تو وہ کسی اور پارٹی کو دے دیں۔ میں نہیں کہتا کہ پیپلز پارٹی کو دیں ، بہت سارے اتحادی ہیں کسی اور کو دے دیں۔

نواز شریف سے متعلق سوال پر رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ نواز شریف واپس نہ آئیں تو اچھا ہے ، کیونکہ پیپلز پارٹی تو بڑھ رہی ہے ، اگر وہ آتے ہیں تو ان کی اپنی پارٹی کو فائدہ ہوگا۔ اگر ہماری پارٹی قیادت کی بات کریں تو آصف علی زرداری دورے بھی کررہے ہیں اور لوگوں سے ملاقاتیں بھی کررہے ہیں۔

عبدالقادر مندوخیل کے انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ مندوخیل صاحب کو اس سارے معاملے میں بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی حمایت حاصل تھی ، اور اگر حمایت حاصل نہیں تھی تو کیا وہ عبدالقادر مندوخیل سے اس بیان کی وضاحت طلب کریں گے۔ تاہم عبدالقادر مندوخیل کی بے باک گفتگو سے پتا چل رہا ہے کہ انہیں کسی نا کسی کی آشیرباد ضرور حاصل ہے۔

متعلقہ تحاریر