پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ: وزیراعلیٰ تحریک عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ میں پھنس گئے

چوہدری پرویز الہیٰ کو گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے بدھ کی شام چار بجے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی جبکہ پنجاب اسمبلی کی حزب اختلاف نے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے۔

پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے تمام راستے بند ، گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کردی گئی ہے جبکہ دوسری جانب پنجاب اسمبلی کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے۔

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے دستخطوں سے جاری حکمنامہ میں ہدایت کی گئی ہے کہ وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ 21 دسمبر بروز بدھ شام چار بجے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

پرویز الہیٰ کی تنبیہہ کام نہ آئی: عمران خان کی بین الاقوامی میڈیا کے سامنے جنرل باجوہ پر الزامات کی یلغار

ق لیگ سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل، عمران خان کا موقف کی تبدیلی سے انکار

گورنر پنجاب نے کہا کہ میں بطور گورنر اس بات پر متفق ہوں کہ وزیراعلی چودھری پرویز الہی ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں ، اس لئے آئین کے آرٹیکل 130 (7) کے تحت میں بدھ 21 دسمبر کو سہ پہر 4 بجے پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرتا ہوں جس میں وزیراعلی اعتماد کا ووٹ لینے کے پابند ہوں گے۔

No-confidence motion

No-confidence motion

پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر کافی دنوں سے یہ باتیں گردش کررہی تھیں کہ وزیراعلی چودھری پرویز الہیٰ اپنے پارٹی صدر چودھری شجاعت حسین اور اپنی پارٹی کے اراکین کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی طرف سے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ، اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار سبطین خان اور ڈپٹی اسپیکر واثق عباسی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی گئی، رات 9 بجکر 50 منٹ پر وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ عطا تارڑ نے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی،  خواجہ عمران نذیر، غزالی سلیم بٹ، طاہر خلیل سندھو سمیت دیگر کے ہمراہ اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی۔ ان سے تحریک عدم اعتماد سیکرٹری اسمبلی عنایت اللہ لک نے وصول کی۔

No-confidence motion

No-confidence motion

تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد عطاء اللہ تارڑ نے ارکان اسمبلی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بڑا شکر گزار ہوں کی میڈیا آیا ہوا ہے۔ میری ابھی گورنر باؤس کچھ ذرائع سے بات ہوئی کہ آج رات 8 بجکر 40 منٹ پر گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کا کہہ دیا ہے پچھلے کافی دنوں سے یہ معاملات چل رپے تھے کہ پنجاب اسمبلی سمیت تمام اسمبلیوں کو وقت پورا کرنا چاہیے، جب ہم نے میثاق جمہوریت سائن کیا تو ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ ہم اسمبلیوں کو وقت پورا کرنے دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 بجکر 51 منٹ وزیر اعلیٰ کے خلاف ، 9 بجکر 52 منٹ پر اسپیکر کے خلاف اور 9 بجکر 53 منٹ ہر ڈپٹی اسپکیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی ہے۔

ان کا کہنا تھا جب تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی جائے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں ہو سکتیں۔ وزیر اعلیٰ کو 21 دسمبر 2022 کو شام چار بجے اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے میں اپنے بھائیوں کو بتانا چاہتا ہوں جو پوچھتے تھے کیا ہونے جارہا ہے ہمارے پاس تعداد پوری ہے کہ نہیں وہ بھی کل تک آپ کو پتہ چل جائے گا ، فیصلہ وہی ہوگا جو زردای ، میاں شہباز، میاں نواز اور اتحادی چاہیں گے ۔ وزیر اعلیٰ کون ہوگا تو وہ فیصلہ اتحادی کریں گے ووٹ آف کانفیڈینس کے بعد انہوں ووٹ پورے کرنے ہیں ہم نے نہیں۔

عطا اللہ تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ تمام ایم پی ایز چاہتے ہیں کہ اسمبلیاں تحلیل نہ ہو کسی فرد واحد کو حق نہیں کہ وہ اپنی خوشنودی کیلئے اسمبلیاں گرائیں جائیں۔

متعلقہ تحاریر