پاکستان کے جوبائیڈن انتظامیہ کے ساتھ کیسے تعلقات ہوں گے؟

وزیراعظم پاکستان عمران خان دنیا کے اُن رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے نئے امریکی صدر کو اقتدار سنبھالتے ہی سب سے پہلے مبارکباد دی۔

جوبائیڈن نے 46 ویں امریکی صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان سمیت عالمی رہنما وائٹ ​​ہاؤس کی نئی انتظامیہ کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے پُراُمید ہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدرجوبائیڈن کو اقتدار سنبھالتے ہی مبارکباد دی ہے۔ پاکستان نے مستقبل میں امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کی امید ظاہر کی ہے۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران پاک امریکا تعلقات میں قدرے بہتری آئی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے بعد پاکستان نے ایک نیا سفر شروع کیا ہے جسے ملک خوش قسمتی کا باعث سمجھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانیوں کی نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن سے کیا توقعات ہیں؟

پاک امریکا تعلقات سے متعلق نیوز 360 کے نمائندہ جاوید نور نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے سربراہ سینیٹر مشاہد حسین سید کا انٹرویو کیا ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک انتہاپسند شخص تھے۔ ٹرمپ اورنریندہ مودی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ دونوں کی پالیسیز تعصب، تقسیم اور تضاد کی بنیاد پرتھیں اوران پالیسیز کا تبدیل ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک سی پیک کی بات ہے تو یہ ہمارے لیے سب سے اہم ہے جس سے ہمارے بنیادی مفادات وابستہ ہیں۔ ہم کسی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کریں گے۔ امریکا کو بھی معلوم ہے کہ وہ چین سے ہمارے تعلقات کو نہ کم کر سکتا ہے اور نہ ہی ان میں دراڑ ڈال سکتا ہے۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ جہاں تک فیٹف کا سوال ہے تو ہم امریکا سے اس موضوع پر اچھا مول بھاؤ نہیں کرتے۔ ہم صرف یہ سوچتے ہیں کہ امریکا کی جانب سے تعریف ہمارے لیے کافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی نظام ‘کچھ لو کچھ دو’ کا ہے۔ امریکا افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی ضرورت ہے۔ ’اگر ہم انہیں افغانستان میں امن کا موقع دے رہے ہیں اور ان کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تو ہمیں بھی چاہیے کہ فیٹف کے معاملے پر امریکا کو پیچھے ہٹنے کا کہیں۔‘

مشاہد حسین سید نے نیوز 360 کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا اس خطے کو انڈیا کے زاویے سے دیکھنا بند کردے گا تو حالات اور تعلقات میں بہتری آئے گی۔

یہ بھی پڑھیے

ہالی ووڈ کے پسندیدہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نہیں جوبائیڈن

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر پر مجھے امید کی کرن نظر آتی ہے کیونکہ کشمیر سے متعلق 6 ماہ پہلے جوبائیڈن نے بھی بیان دیا تھا جبکہ امریکی نائب صد کمالا ہیرس نے بھی سینیٹ میں کشمیریوں کے حقوق کے لیے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ ’مجھے امید ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ کشمیر اور ‘انسانی حقوق کے معاملے پر آواز اٹھائے گی۔

متعلقہ تحاریر