اقتدار چلاگیا پر اسکینڈلز نے بورس جانسن کا پیچھا نہیں چھوڑا

برطانوی اخبار بورس جانسن کے وال پیپر گیٹ اسکینڈل کی نئی تفصیلات سامنے لے آیا، برطانوی وزیراعظم نے 2لاکھ پاؤنڈ کی لاگت سے اپنے فلیٹ کی تزئین و آرائش کامنصوبہ بنایا تھا، فلیٹ کیلیے 7ہزارا پاؤنڈ کا قالین،5ہزار763پاؤنڈ کی ٹرالی بھی شامل تھی

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اپنے عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں تاہم اسکینڈلز ان کا پیچھا چھوڑنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔

برطانوی اخباردی انڈیپنڈنٹ  بورس جانسن کے بدنام زمانہ وال پیپر گیٹ اسکینڈل کی نئی تفصیلات سامنے لے آیا ۔انڈیپنڈنٹ نے بورس جانسن کے ڈاؤننگ اسٹریٹ کے فلیٹ کی تزئین و آرائش کے تخمینے کی ایک لیک کاپی حاصل کرلی جس کی کل لاگت 2 لاکھ 8 ہزار 104پاؤنڈ لگائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

بورس جانسن کےہندو وزیرخزانہ رشی سوناک نئے برطانوی وزیراعظم ہونگے؟

پارٹی گیٹ اسکینڈل برطانوی وزیراعظم  بورس جانسن کو لے ڈوبا

بورس جانسن اور ان کی اہلیہ کیری کے لیے  معروف ترین انٹیریئر ڈیزائنر لولو لیٹل کی طرف سے تجویز کردہ اشیا میں 7ہزار پاؤنڈ کا قالین، 5ہزار 763پاؤنڈ کی ڈرنکس ٹرالی بھی شامل ہے جوکہ پیرس میں بیلے ڈانسر روڈ ولف نورئیف کی ملکیت ہے اور 2260پاؤنڈ مالیت کا طلائی وال پیپر بھی شامل ہے، یہ وال پیپر مسز جانسن نے خریدا تھا جس کی بورس جانسن نے شکایت بھی کی تھی۔

فلیٹ کیلیے تجویز کردہ اشیا میں 2 صوفے بھی شامل ہیں جن کی قیمت15ہزار پاؤنڈ سے زیادہ تھی، فلیٹ کے دالان کیلیےرنگ و روغن کا تخمینہ 3  ہزار پاونڈ لگایا گیا تھا جبکہ سب سے سستی شے 500 پاؤنڈ کا کچن ٹیبل تھا۔

اخبار کے مطابق یہ معلوم نہیں ہے کہ بورس جانسن نے مجوزہ فہرست میں سے آخر کار اپنے گھر کے لیے کون سی اشیا کا انتخاب کیا۔تاہم اس کے بعد بورس جانسن کو جنوری میں اپنے اور لارڈ براؤنلو کے درمیان اپنے سابق مشیر اخلاقیات لارڈ گیڈٹ کے پیغامات کو ظاہر کرنے میں ناکامی پر معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا تھا جس نے فلیٹ کی تبدیلی کے لیے 50ہزار پاؤنڈ سے زیادہ کا تعاون کیا تھا۔

مئی 2021 میں فلیٹ کی تزئین و آرائش کے بارے میں اپنی رپورٹ میں لارڈ گیڈٹ نے کہا کہ جانسن نے انہیں بتایا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ لارڈ براؤنلو نے اس سال کے شروع میں میڈیا رپورٹس سے پہلے رقم ادا کی تھی۔

تاہم، الیکٹورل کمیشن واچ ڈاگ کی ایک الگ انکوائری سے پتہ چلا تھا کہ جانسن نے حقیقت میں لارڈ براؤنلو کو نومبر 2020 میں واٹس ایپ پر میسج کیا تھا۔گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والے لارڈ گیڈٹ نے متن ظاہر کرنے میں ناکامی پر  وزیر اعظم کی سرزنش کی تھی  لیکن اپنے ابتدائی فیصلے کو تبدیل نہیں کیا  تھا کہ بورس جانسن وزارتی ضابطہ اخلاق کو توڑنے کے مرتکب نہیں پائےگئے۔

واضح رہے کہ 2021 میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ تزئین و آرائش کی لاگت کیبنٹ آفس نے ادا کی اور کنزرویٹو پارٹی کو ری چارج کر دیا۔ اسکینڈل کے انکشاف کے بعد رقم ٹوری ہیڈکوارٹر کو واپس کردی گئی اور جانسن نے بل لینے پر رضامندی ظاہر کی، حالانکہ یہ واضح نہیں ہے کہ جب کیبنٹ آفس نے اپنا 30 ہزار پاؤنڈ کا  حصہ ادا کیا تو اس نے ضروری سرمایہ کہاں سے حاصل کیا۔

متعلقہ تحاریر