سابق سیکرٹری خارجہ نے بھارت کا فاشسٹ چہرہ بےنقاب کردیا

پارلیمنٹ کو اپنے امور کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا، تمام ریاستوں کا اختیار مرکزی حکومت کو منتقل ہورہا ہے، رپورٹ

بھارت کی اشوکا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے دو دانشوروں نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے جس میں بھارتی حکومت کی پالیسیز اور وزیراعظم نریندر مودی کے رویے کا جائزہ لیا گیا ہے۔

یہ رپورٹ مرتب کرنے والے دونوں افراد شیام سرن اور شیوشنکر مینن بھارت کے خارجہ سیکرٹری رہ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سوپرمین نے کشمیر کو متنازع علاقہ کہہ دیا، بھارتی شہری چراغ پا

بھارتی سازش ناکام، پاکستان بلیک لسٹ نہیں ہوگا

تحریری رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو اپنے روزمرہ کے امور کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا ہے، بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے علدیہ مخمصے کا شکار ہے، خودمختار ادارے مقتدرہ کے آگے گھٹنے ٹیک چکے ہیں اور تمام ریاستوں کا اختیار مرکزی حکومت کو منتقل ہورہا ہے۔

بھارت کے دو سابق سیکرٹری خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ سارک کے تمام رکن ممالک تنظیمی منشور کو بھارت کے بغیر پرعزم انداز میں آگے لے کر چل سکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خطرات کے باوجود پاکستان کے لیے ہماری پالیسی معتدل ہونی چاہیے، مذاکرات دوبارہ شروع ہوں، تجارت بحال ہوجائے، آمد و رفت اور دیگر شعبوں میں باہمی تعاون مفید ہے۔

پاکستان سے تعلقات میں جمود بھارت کو دوسرے ممالک کے سامنے کمزور ریاست کے طور پر پیش کرے گا، خاص طور پر چین کو۔

یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ بھارتی دانشوروں نے مسلح افواج کے کردار کو سیاسی نظرئیے کے مطابق ڈھالنے کی بھی نشاندہی کی ہے اور یہاں انہوں نے 2019 کے الیکشنز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بالاکوٹ میں بھارتی فضائیہ کی مہم جوئی مودی کی طرف سے الیکشن جیتنے کے لیے ایک دکھاوے کی کارروائی تھی۔

سابق سیکرٹری خارجہ نے عسکری قیادت کی توجہ اس جانب دلوائی ہے اور کہا کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے اور اس کی اصلاح کی جائے۔

اس رپورٹ نے مودی سرکار کے پرخچے اڑا دئیے ہیں، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار بھارت کا خواہ مخواہ کا رعب و دبدبہ خاک میں مل گیا ہے۔

آنے والے دن طے کریں گے کہ بھارت، بی جے پی اور نریندر مودی اپنی پالیسیز پر اس پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد کچھ تبدیلی لاتے ہیں یا نہیں۔

متعلقہ تحاریر