ہیومن رائٹس کمیشن کا پی ٹی آئی کے کارکنوں پر تشدد کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ

ہیومین رائٹس کمیشن پاکستان سیاسی جماعتوں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جس سے جمہوریت مزید کمزور ہو، ایچ آر سی پی نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں کی جانبداری سے قانونی بحران مزید سنگین ہوگیا

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے تمام سیاسی فریقین کو خبردار کیا ہے کہ غیر سیاسی اقدامات سے ملک کو درپیش متعدد بحرانوں سے نکالنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ایسے اقدامات سے گریز کریں جس سے  کمزور جمہوریت کو مزید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے

پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے تشدد کو ریاست کا ہتھیار قرار دے دیا

ہیومین رائٹس کمیشن پاکستان(ایچ آر سی پی) نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پراظہار تشویش کرتے ہوئے کہاکہ غیرمستحکم سیاسی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ایچ آر سی پی کے مطابق 9 اور 10مئی 2023کو نجی و سرکاری املاک کو تباہ کرکے نذر آتش کیا گیا ،بے دریغ  لوٹ مار کی گئی ، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ پرامن احتجاج نہیں تھا ۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حامیوں بشمول خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد  کے الزامات کی تصدیق  نہیں ہوئی تاہم  ایسے تمام الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ہیومن رائٹس پاکستان کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ زیر حراست افراد پر تشدد یا ناروا سلوک بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ،ہم شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ایچ آر سی پی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ گمشدہ صحافیوں کے متعلق بھی شفاف طریقے سے تحقیقات کی جائیں اور نتائج کو منظر عام پر لا کر مجرموں کو کڑا احتساب کیا جائے ۔

ہیومن رائٹس کمیشن نے 9 مئی کے بلوائیوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ا ن کے خلاف سویلین قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے

عمران ریاض اور ارقم شیخ کی گمشدگی، افغان فون نمبرز کا استعمال مگر ریاست غیر سنجیدہ

ایچ آر سی پی کے  مطابق 9 مئی کو سرکاری و نجی املاک کو تباہ کرنے والے فسادیوں سے جواب طلبی کی جائے تاہم آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات کا حکومتی  فیصلہ باعث تشویش ہے ۔

ہیومین رائٹس کمیشن نے مطالبہ کیا کہ سویلین بالادستی کی حامی حکومت کو  اس ایکٹ کو منسوخ کرنا چاہیے جو قانون عام شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمے کی اجازت دیتا ہے ۔

انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے کہا کہ  ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے سیاسی ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کے لیے جمہوری، نیک نیتی پر مبنی پر امن طریقے اختیار کرنے چاہئیں۔

ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے سے ملکی سیاست کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی غیر متناسب اور غیر محتاط اقدام ہوگا ۔

ہیومین رائٹس کمیشن پاکستان کی پریس ریلیز کے مطابق تحریک انصاف پر پابندی سے مستقبل میں ایک بری مثال قائم ہوگی۔ اس سے سیاسی جماعتیں ترقی سے قاصر رہیں گی ۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایچ آر سی پی کو افسوس ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اپنی آزادی اور غیر جانبداری کو معتبر طریقے سے برقرار رکھنے میں ناکام رہی جس نے قانونی بحران کو مزید بڑھا دیا ۔

یہ بھی پڑھیے

جسٹس فائز عیسیٰ آڈیو لیکس کمیشن کیس: سپریم کورٹ نے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی

انسانی حقوق کےادارے نے کہاکہ ملک میں کسی صورت عام انتخابات کو موخر نہیں کرنا چاہیے۔اس طرح کے اقدام سے ملک میں سیاسی عدم استحکام مزید بڑھ جائے گا ۔

ایچ آر سی پی نے مطالبہ کیا کہ ملک میں  عام انتخابات کو اکتوبر 2023  کو منعقد کیے جائیں،عام انتخابات کو موخر کرنے کا حکومتی  اقدام جمہوری عمل کو پٹری سے اتارنے جیسا ہوگا ۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہےکہ ایچ آر سی پی نے2018 کے انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کی بھرپور مخالفت کی تھی اور اسی طرح آج بھی غیرجمہوری عمل کی مخالفت کرتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر