اسلام آباد حکومت کی اصل ثالث افواج پاکستان ہے، فارن افیئرز میگزین

امریکی فارن افیئر میگزین  کے مطابق حاکم کوئی بھی ہو مگر فوج پاکستانی سیاست کی اصل ثالث ہے، پاکستانی فوج سیاسی انجینئرنگ کرکے انتخابات کے ذریعے  اپنے من پسند سیاست دانوں کو اقتدار میں لاتی ہے، سیاست دانوں کی خودغرضانہ عادت نے فوج کو مزید مضبوط کردیا ہے

پاکستان کی فوج ہمیشہ سے ملک کی سیاست  کی اصل ثالث رہی ہے اور آج بھی افواج اپنا سیاسی کردار ادا کررہی ہے جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان کی بغاوت بکھری نظر آرہی ہے ۔

امریکی میگزین "فارن افیئرز” میں شائع ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ اس سے قطع نظر کہ اسلام آباد میں حکومت کس کی ہے، فوج ہمیشہ سے ملکی سیاست کا اصل ثالث رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

باجوہ سے زیادہ ظلم موجودہ دور میں ہورہا ہے، عمران خان کا آرمی چیف کا نام لیے بغیر سخت الزام

اوکلاہوما یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر عقیل شاہ  کا کہنا ہے کہ  پاکستانی فوج سیاسی  انجینئرنگ کرکے انتخابات کے ذریعے  اپنے من پسند سیاست دانوں کو اقتدار میں لاتی ہے ۔

فارن افیئرز میگزین میں شائع اپنے مضمون میں پروفیسر عقیل شاہ نے کہا کہ پاکستان  میں اج بھی فوج کا شو کامیابی سے جاری ہے جبکہ عمران خان کی بغاوت  مکمل بکھری نظر آتی ہے ۔

عقیل شاہ نے کہا کہ افواج پاکستان  انتخابات کے ذریعے ان من گھڑت دھڑوں کو اقتدار میں لاتی ہے۔ اس کے بعد یہ اپنے سابق  ​​شراکت داروں کو بے رحمی سے ضائع کر دیتی ہے۔

 عقیل شاہ کے مطابق پاکستان کی سیاست کی حتمی سچائی دھوکہ دہی سے سادہ ہے۔یہاں  طاقت بندوق کی نال سے گزرتی ہے جبکہ سیاست دانوں نے مذموم عملیت پسندی کا مظاہرہ کیا ۔

مضمون میں کہ گیا کہ پاکستانی  سیاسی رہنما فوج کے ساتھ کام کرنے کو اقتدار تک پہنچنے کا واحد راستہ قرار دیتا ہے۔ سیاست دانوں کی خودغرضانہ عادت نے فوج کو مزید مضبوط کردیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کا سابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے کورٹ مارشل کا مطالبہ

اوکلاہوما یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی اسٹڈیز  کے  ایسوسی ایٹ پروفیسر کہتے ہیں کہ جرنیل  اپنی بالا دستی قائم رکھنے کے لیے سیاست دانوں کے درمیان اتحاد بناکر حکومت بناتے ہیں ۔

عقیل شاہ کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے مقابلے میں تحریک انصاف کو تیسری بڑی قوت بنانے کے لیے انتہائی حد تک مدد فراہم کی گئی ۔

اوکلاہوما یونیورسٹی کے پروفیسر عقیل شاہ نے کہا کہ 2018 سے 2022 تک پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا عروج و زوال اسی راستے پر چل پڑا، جنہیں جنرل باجوہ نے اقتدار دلوایا تھا ۔

افواج پاکستان نے پیپلزپارٹی اور نون  لیگ کو ملک دشمن کے طور پر پیش کرتے ہوئے عمران خان کو بھرپور مدد دی ۔2018 کے الیکشن میں عمران خان فوج کی مدد سے جیتے تھے ۔

عمران خان اورفوج کے درمیان اتحاد بہترین چل رہا تھا تاہم عمران خان کی بدترین معاشی کارکردگی سے افواج تنگ آگئی  جسکے بعد ایک اور سویلین رہنما کو گھسیٹ کر باہر کیا گیا ۔

یہ بھی پڑھیے

تحریک عدم اعتماد میں 100 فیصد اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ تھا ، جنرل باجوہ ہر صورت وزیراعلیٰ پنجاب بدلنا چاہتے تھے، عمران خان

عمران خان نے برطرفی کے بعد آرام و سکون سے جانے کے بجائے فوج کے خلاف بغاوت شروع کردی جبکہ 9 مئی کو انکی گرفتاری کے بعد آرمی  ہیڈ کوارٹرز اور تنصیبات پر حملے کیے گئے ۔

عقیل شاہ کے مطابق  ملک میں  عمران خان  سے زیادہ ہمدردی فوج کے ساتھ ہیں کیونکہ وہ ایک مضبوط ادارہ ہے   جبکہ عمران خان کی پارٹی کے سیکڑوں سینئر رہنما بھی انہیں چھوڑ گئے ۔

انہوں نے لکھا کہ اس سے انکار نہیں کہ  عمران خان فوج کے لیے ایک منفرد چیلنج ہیں جوکہ پہلے فوج کا ایک کارندہ تھا مگر اب فوک سے انتقام لینا چاہتا ہے مگر فوج نے اسے بکھیر دیا  ہے ۔

فارن افیئر میگزین کے مضمون کے مطابق   سابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تقرری روکنے کی بہت کوشش کی جس میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔

عقیل شاہ کے مطابق عمران خان 2019  سے عاصم منیر کو سخت نا پسند کرتے تھے جب وہ آئی ایس ائی کے چیف تھے  جبکہ انہوں نےبنا ثبوت افواج پر اپنے قتل کے الزام بھی عائد کیے ۔

یہ بھی پڑھیے

کیپٹن (ر) صفدر نے پانامہ کیس میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر ملوث ہونے کا الزام لگا دیا

اوکلاہوما یونیورسٹی کے پروفیسر نے لکھا کہ فوج کے افسران میں ادارہ جاتی پالیسیوں پر اختلاف ہو سکتا ہے لیکن پی ٹی آئی کے فوجی تنصیبات پر براہ راست حملے فوج  کے لیے ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ فوج اپنے اندرونی اختلافات پر قابو پا چکی ہے، پاکستان کی سیاسی جماعتیں اور رہنما نا امیدی سے منقسم ہیں جبکہ عمران خان بھی مکمل  بکھر گئے ہیں ۔

عقیل شاہ کے مطابق فوج کے مقابلے میں عمران خان کی مقبولیت انتہائی کم ہے  جبکہ سیاسی اتحاد  پی ڈی ایم نے بھی پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان مسائل سے سیاسی فوائد حاصل کیے ہیں ۔

پروفیسر عقیل شاہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں نے بارہا عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے اور فوج کے ساتھ قلیل مدتی، مناسب سمجھوتہ کرکے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان نے اسی وقت جمہوری ترقی کی ہے جب سیاستدانوں نے آئین کے  تحت متحد ہو کر فوج کو بیک فٹ پر کھڑا کیا ہے۔  ترقی کے لیے  فوج  کو بیرکوں میں بھیجنا پڑے گا ۔

یہ بھی پڑھیے

احمد نورانی کا ثاقب نثار کے بعد لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر بےبنیاد الزام

عقیل شاہ نےکہاکہ عمران خان کی اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیرو بننے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں، ان کی پارٹی ڈوبتی نظر آتی ہے تاہم پاکستانی عدالتیں اسے بچانے کیلئے پرعزم ہیں ۔

متعلقہ تحاریر