حکومتی اتحادی بی اے پی نے بجٹ سیشن کا بائیکاٹ کرکے شہباز حکومت کی مشکلات بڑھادیں

صدر بلوچستان عوامی پارٹی عبدالقدوس بزنجو نے قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی بجٹ سیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا جس سے وفاقی حکومت کو بجٹ پاس کروانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا

پی ڈی ایم حکومت کی اہم اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے قومی اسمبلی میں آج پیش کیے جانے والے آئندہ مالی سال 2023-2024 کے وفاقی بجٹ سیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے شہباز شریف حکومت کو مزید مشکلات میں ڈال دیا۔

صدر بلوچستان عوامی پارٹی عبدالقدوس بزنجو نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی بجٹ سیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کرکے حکومت کو مشکلات میں ڈال دیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعلیٰ بلوچستان ناراض؛ این ای سی اجلاس میں شرکت پر وزیر منصوبہ بندی عہدے سے فارغ

بی اے پی کے صدر اور وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے دعویٰ ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کو اب تک سیلاب زدگان کے لیے 10 ارب روپے کے فنڈز نہیں ملے۔

وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے  اتحادی حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین ایوان بالا اور ایوان زیریں بجٹ سیشن میں شریک نہیں ہونگے ۔

صدر بلوچستان عوامی پارٹی عبدالقدوس بزنجو نے اپنی اراکین سینیٹ اور قومی اسمبلی کو بھی واضح ہدایات جاری کردیں کہ وفاقی بجٹ سیشن میں شرکت نہیں کی جائے ۔

گزشتہ  روز بی سے پی  نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کا بھی بائیکاٹ کیا ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ حکومتی رویے سے لگتا ہے اجلاس ماضی کی طرح بے سود رہے گا۔

یہ بھی پڑھیے

گیس کی عدم فراہمی سے سندھ و بلوچستان کی صنعتیں بندش کے دھانے پر پہنچ گئیں

عبدالقدوس بزنجو نے کہا تھا کہ  ایسے اجلاس میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں جس میں فیصلہ سازی اور عمل درآمد نہ ہو۔ گزشتہ سال بھی وفاقی پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

صدر بلوچستان عوامی پارٹی کے بجٹ سیشن کےاجلاس کے بائیکاٹ کے اعلان سے وفاقی حکومت کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے بجٹ پاس کروانے میں مشکل کا سامنا ہوگا۔

قومی اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی )کے پانچ اراکین موجود ہیں جس میں سے چار منتخب جبکہ ایک  خواتین کی مخصوص نشستوں پر قومی اسمبلی کی رکن بنی ہیں ۔

متعلقہ تحاریر