صحافی برادری حامد میر کو جیو پر لانے کے لیے کوشاں

اسد طور پر نامعلوم ملزمان کے حملے کے خلاف حامد میر نے اسلام آباد میں تقریر کی جس پر انہیں آف ایئر کردیا گیا تھا۔

جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو 8 ماہ بعد ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ میر شکیل الرحمان کی آزادی کے اعلان کے ساتھ صحافیوں کی ایک بڑی تعداد جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک کے سابق میزبان اور پاکستان کے معروف ترین اینکر پرسن حامد میر کی جیو پر واپس کے لیے میدان میں آ گئے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے سینئر صحافی رضا احمد رومی نے لکھا ہے کہ ” درست است ۔ امید ہے کہ اب حامد میر صاحب کو فوری اور مکمل انصاف ملے گا۔”

یہ بھی پڑھیے

شہباز شریف نے اٹارنی جنرل کے خط کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھا دیئے

وزیراعظم نے ساڑھے 3 سال میں پہلی مرتبہ کابینہ اجلاس کیوں نہیں بلایا؟

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "ان کو آف سکرین کرنا صحافت کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔ میر شکیل جب بند کیا گیا تھا حامد میر نے مستقل احتجاج کیا تھا۔”

رضا رومی نے لکھا ہے کہ "حامد میر اب محض ایک ٹاپ اینکر نہیں بلکہ آزادیِ صحافت کے علمبردار ہیں اور حق بات کرتے ہیں۔”

رضا رومی کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے سینئر صحافی اقبال خٹک نے لکھا ہے ” جس طرح میر شکیل الرحمان کو انصاف ملا، اسی طرح حامد_میر کو بھی انصاف ملنا چاہئے۔ اس پر غیر اعلانیہ سنسر شپ ختم ہونی چاہے جو کہ اٹھ ماہ سے جاری ہے۔ صحافت_جرم_نہیں_ہے۔”

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے سیکریٹری جنرل فاروق طارق نے لکھا ہے کہ ” حامد میر کی غیرموجودگی میں جیو پرائم ٹائم ناظرین کو مسلسل کھوتا جارہا ہے۔”

فاروق طارق نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "میر شکیل الرحمان صاحب جیو کی کھوئی ہوئی ساکھ واپس لانے کے لیے حامد میر کو واپس لائیں۔”

رضا رومی اور فاروق طارق سے متفق ہوتے ہوئے کھیلوں کے معروف صحافی شکیل شیخ نے لکھا ہے کہ "میں اتفاق کرتا ہوں کہ آپ لوگ 100 فیصد درست ہیں۔ جیو کے ناظرین کم ہوتے جارہے ہیں۔ حامد میر کی غیرموجودگی میں 8 سے 9 بجے تک ٹی وی دیکھنے والے ناظرین دوسرے چینلز پر سوئچ کرجاتے ہیں۔”

شکیل شیخ نے مزید لکھا ہے کہ "حامد میر کی جیو پر واپسی ناگزیر ہے ، کیونکہ وہ بہت نام ہے۔”

حامد میر کے حق میں اٹھنے والوں کے ساتھ غیرسیاسی سوشل میڈیا صارفین بھی میدان آ گئے ہیں ان کا کہنا ہے سینئر صحافیوں  کی جانب سے حامد میر کی جیو پر واپسی کی صدا حق اور سچ کی صدا ہے، یہ صدا کسی اور کو نہیں بلکہ خود میر شکیل الرحمان کو دی گئی ہے۔ اور میر شکیل الرحمان واحد شخصیت ہیں جو اپنے ادارے کی بہتری کےلیے بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں۔ حامد میر کی بے باک زندگی ، صحافت کی دنیا میں ایک روشن مینار کی مانند ہے ، اگر انہوں نے پیمرا کے کسی قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو اس پر پیمرا کارروائی کرنے کا حق رکھتا ہے لیکن اگر چند شخصیات کی ذاتی مخاصمت کی وجہ سے حامد میر کو نشانہ بنایا جارہا ہے تو یہ سراسر نا انصافی ہے۔

متعلقہ تحاریر